8%

قانون اور اجراء قانون کے شعبے میں دشمن کی دخل اندازی

دشمن کا دوسرا سب سے اہم پلان لوگوں کے اعتقادات اور یقین کو کمزور کرنے کے لئے یہ ہے کہ ملک کی سیا ست کے شعبہ میں دخل اندازی کی جائے ایسے لوگوں کو حکومت اور عہدوں پر لایا جائے جن کے اعتقاد اور فکری اصول اور خیالات کچھ حد تک امام سے دور ہوں اور ان کے تفکرّات مغربی فرہنگ وتہذیب سے متاثرہوں ؛ اس لئے کہ دیوار کو توڑیںکچھ اخبارات میں با واسطہ یا بلا واسطہ اپنااثرو رسوخ جماتے ہیں اور پھر اسلام پر حملہ شروع کرتے ہیں اور اسلامی قوانین کو زیر سوال لاتے ہیں اور مقدّسات کی توہین کرتے ہیں جو لوگ اسلام کا اعتقاد رکھتے ہیں اور اسلامی اقدار کے پیرو اور طرف دار ہیں ان کی شخصیتوں کو مخدوش اور مجروح کرتے ہیں اور اسلامی و دینی اقدار پر تاکید کے بجائے نیشنلزم اور قومی اقدار کو پیش کرتے ہیں اور اس کی تبلیغ کرتے پھرتے ہیں اس کے علاوہ اور دسیوں باتیں ہیں جن کا ہم آج مشاہدہ کرتے ہیں ،دشمن دھیرے دھیرے تمام شعبوں میں آگے اپنا قدم بڑھا رہا ہے ایسا نہیں ہے کہ یکبارگی شروع ہی میں وہ اپنامدّعا اور ہدف بیان کر دے گااوراپنے مطالب کو پہلی ہی مرحلے میں پایہ تکمیل تک پہونچا دے گا۔

لیکن اگر اخبار والے چاہیں کہ ان تمام باتوں کو لکھیںتو ان کے سامنے قانونی مشکل ہے لہٰذا وہ قانونی مشکل کو حل کرنے کے لئے اور مطبوعات کی آزادی کے لئے قانون بدلنا چاہتے ہیں قانون بدلنے کے لئے پہلا قدم یہ ہے کہ ان کے بقول اعتدال پسند حکومت وجود میں آئے، ابتدا ہی میں یہ ممکن نہیں ہے کہ اسلام کے مقابلہ میں بے اسلامی کا نعرہ لگائیں؛ بلکہ ایسے لوگوں کو تلاش کرتے ہیں جو لچکدار رویےّ کے حامل ہوں اور بہت ہی زیادہ سخت و متعصّب نہ ہوں اور بعض اسلامی مسائل میں سستی اور کوتاہی کا مظاہرہ کریں اعتدال پسندوں کو بر سر اقتدار لانے کے لئے وہ یہ کام کرتے ہیں کہ پچھلے جو متدّین عہدہ دار افرادگذرے ہیں ؛ ان کی معمولی غلطیوںکو ( جو کہ ابتدائے انقلاب یا اور دوسرے مشکلات کے سبب ہو گئی تھیں) بڑا بنا کر پیش کرتے ہیں