جیسا کہ پہلے اشارہ ہو چکا ہے یہ فکر حقیقت میں وہ ہتھیار ہے جس کو دنیا کی استعماری طاقتیں اسلامی کلچر کو روکنے خاص طور پر اسلامی انقلاب کے اثرات کو پھیلنے سے روکنے کے لئے استعمال کرتی ہیں اسکے ساتھ ساتھ مغرب کے مادی اور الحادی کلچر کو رواج دینے کے لئے بھی یہ کوششیں ہیں ؛آج ہم خود اس بات کے شاہد ہیں کہ بعض نشریات ،اور تقریروں، جلسوں میں اسی فکر کو رواج دینے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور اس کے نفوذو اثر کا دامن اتنا وسیع ہے کہ بعض ایسے افراد جن کے متعلق گمان بھی نہیں کیا جا سکتا ان کو بھی اس فکر سے متاثر ہوتے ہوئے دیکھا گیا ہے ۔
جوانوں سے متعلق ہماری اہم ذمہ داری
حضرت امام خمینی کی زندگی میں آپ کی بزرگ شخصیت کا لوگو ں پر اتنا اثر تھا کہ وہ لوگ آپ سے والہانہ محبت کرتے تھے بے چون و چرا آپ کی باتوں کو قبول کرتے تھے اور آپ کے نظریہ اور رفتار و گفتار کو مانتے تھے تمام ذمہ دار افراد کے درمیان حتیّٰ عوام الناس کے درمیان آپ کی بات حرف آخر رکھتی تھی؛ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ صرف آپ ہی کی شخصیت ایسی تھی ۔یہ حقیقت ہے کہ ایسی چیزیں ہمیشہ اور ہر نسل میں باقی نہیں رہتی ہیں لہٰذا ہم کو اس بات کی فکر کرنی چاہئے کہ اگروہ راہ اور فکر حقیقت میں صحیح اور درست تھی تو ہم کومنطق اور دلیلوں کے ذریعہ اس کی حمایت کرنی چاہئے اور اس کی بنیادوں کو مضبوط کرنا چاہئے اور اس کو پھیلانا چاہئے ؛خاص طور پر آئندہ نسلوں کے لئے ہمارا صرف یہ کہنا (امام خمینی نے یہ کہا اور امام خمینی نے یہ کیا) کافی نہیں ہے،
وہ عشق و جذبہ جو کہ انقلاب کے شروع اور پہلی نسل میں پایا جاتا تھا اور ان کے اندر جو شہادت کا جذبہ تھا ،جس کو میدان جنگ میں دیکھتے تھے ظاہرہے آنے والی نسلوں (یا ان لوگوں میں جنھوں نے امام خمینی کے ملکوتی چہرے کو نہیں دیکھا ہے یا جو لوگ ہر ہفتے یا روز انہ امام خمینی کے حکیمانہ جملوں کو نہیں سنتے )کے اندر نہیں پایا جا سکتا لہذا ہم کو چاہئے کہ واضح دلیلوں اور منطقی باتوں سے انھیں مطمئن کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔