پلورالسٹوںکی دوسری دلیل
یہاں پر جو لوگ دینی پلورالزم اورکژت گرائی کے قائل ہیں وہ اپنے مدّعا کو ثابت کرنے کے لئے دوسری دلیل کا سہارا لیتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ انسان سے متعلق جوامورہیں وہ دو طرح کے ہیں کچھ امور حقیقی اور واقعی ہیں جبکہ کچھ قرار دادی اور اعتباری ہیں ، واقعی اور حقیقی امور ایسے ہی ہیں جیسا آپ کہتے ہیں یعنی ان کے جواب صرف ایک ہی ہیں یہ ایسی چیزیں ہیں جو کہ حس اور تجربہ سے ثابت ہیں ؛ لیکن جو امور قرار دادی اور اعتباری ہیں جیسا کہ نام ہی سے ظاہر ہے وہ امور انسان کے ذوق اور سلیقے اور قرار داد واعتبار کے علاوہ کوئی حقیقت اور واقعیت نہیں رکھتے اور اسی وجہ سے افراد اور معاشروں کے ذوق اور سلیقہ اور قرار دادو اعتبار کے اختلاف کے سبب بدلتے رہتے ہیں ؛ اس کے بر خلاف واقعی امور ہیں مثلاً ایک خاص کمرے کی مساحت انسان کے معاملہ اور ذوق وسلیقے سے معین نہیں ہو تی؛بلکہ حقیقی طور پر اس کمرہ کی پیمائش اتنی ہی ہوگی جتنے میں موزائیک پتھر لگے ہوئے ہیں ۔
امور اعتباری میں اصلاًاس طرح کے جملوں کو جیسے بہتر ہے یا بدتر ہے اچھا یا برا ہے صحیح یا غلط ہے یا اس سے ملتے جلتے جملوں کو استعمال نہیں کیا جاتا ؛ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ان جیسے جملوں کو استعمال کریں تو ہم کو کہنا ہوگا کہ سب ہی صحیح، اچھے اور بہتر ہیں خراب ،غلط اور برے کایہاں وجود ہی نہیں ہے۔ اگر ایک شخص صورتی رنگ کو پسند کرتا ہے اور دوسرا ہرے رنگ کو تو اب کوئی بھی آدمی ایک دوسرے کو غلط نہیں کہہ سکتا ہے اور برے ،غلط یا باطل جیسے الفاظ کو استعمال نہیں کر سکتا ہے؛ بلکہ کہنا چاہئے کہ صورتی رنگ بھی اچھا ہے اور سبز رنگ بھی بہتر ہے خلاصہ یہ کہ جو اموراور مسائل اعتباری ہیں ان کا جواب ایک نہیں ہے بلکہ ممکن ہے کہ ان کے جواب ایک سے زیادہ ہوں ۔