دینی پلورالزم-۲
پلورالزم کی بحث کو جاری رکھتے ہوئے مناسب ہے کہ اس جلسہ میں سب سے پہلے ان عقلی اسباب و علل کا ذکر کیا جائے جو کہ دینی پلورالزم کے پیدا ہونے میں دخالت رکھتے ہیں 'اس بات سے چشم پوشی کرتے ہوئے کہ ممکن ہے اس فکر کے ہونے میں سیاسی اسباب و علل بھی ہوں ،،کون سا (ان کی نظر میں )منطقی یا عقلی سبب ہے جو اس بات کا موجب اور سبب بنا کہ یہ مسئلہ پیدا ہو ؟ سیاسی اسباب کے علا وہ ممکن ہے یہاں پر کم سے کم دو سبب اس مسئلہ کے پیدا ہونے میں دخالت رکھتے ہوں۔
پلورالزم کی پیدائش میں نفسیاتی عوامل کا دخل
پہلا سبب ایک نفسیاتی سبب ہے جس کی وضاحت کچھ اس طرح ہے: اس وقت دنیا میں تقریباًچھ ارب لوگ زندگی گذارتے ہیں ؛جوکہ مختلف دین و فرقہ کے پیرو اور تابع ہیں اور ان کااعتقاد بھی کسی ایک دین اور فرقے پر دوسرے ادیان کے ساتھ بغض و دشمنی اورعنادکی وجہ یا انکار حق کی وجہ سے نہیں ہے ، بہت سے لوگ کسی خاص فرقے اور مذہب پر صرف اس لئے ہیں کہ وہ جغرافیائی اعتبار سے کسی خاص ملک کے حصّہ میں پیدا ہوئے ہیں ،یا یہ کہ ان کے ماں اور باپ کسی خاص مذہب یا دین کے پیرو ہیں اوران لوگوں نے بھی اس مذہب کو اسی لئے قبول کر لیا ہے اور بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو کہ واقعی طور پراپنے دین کے احکام اور دستورات کو قبول کرتے ہیں اور اس کی پابندی کرتے ہیں ؛اور اس پر عمل کرنے کو لازمی جانتے ہیں ایسی حالت میں اگر ہم یہ اعتقاد رکھیں کہ اسلام کے علاوہ دوسرے تمام دین ناحق اور باطل ہیں اور ان کے ماننے والے جہنمی ہیں ، نیز اسلام میں بھی شیعہ اثنا عشری فرقے کے علاوہ جتنے فرقے ہیں سب کے سب باطل ہیں اوران کے معتقد اہل جہنم ہیں ،تو ہمیں کہنا چاہئے کہ بیس کروڑ افراد جو کہ شیعوں کی ایک تخمینی تعداد ہے اس کے علاوہ (وہ بھی ایمان اور عمل صالح کی شرط کے ساتھ ) سب کے سب پانچ ارب اسیّ کروڑ افرادگمراہی اور ضلالت میں ہیں اور وہ جہنمی ہیں