ملنا چاہئے اس کے لئے بھی اس نے مسلمانوں کو چند گروہ میں تقسیم کیا ہے:
(الف)آسمانی اورتوحیدی ادیان کے ماننے والے
بعض ادیان کے ماننے والوں کی بہ نسبت جیسے مسیحی 'یہودی' زر تشت وغیرہ اگر چہ ان دینوں میں تحریف کر دی گئی ہے ؛لیکن انکی اصل و بنیاد صحیح ہے اسلام نے ان کے مقابلہ میں ایک خاص طریقہ اختیار کیا ہے اور ان لوگوں کے ساتھ اچھے سلوک کرنے کا حکم دیا ہے ؛اور انکے جان ومال اور ناموس محترم ہیں ان لوگوں کو اجازت ہے کہ یہ لوگ اسلامی معاشرہ میں اپنے کلیسا اور عبادت خانہ بنا کر عبادت کریں نکاح طلاق اور دوسرے معاملات کو اپنی شریعت اور دین کے مطابق انجام دیںاور مالیات جو اسلام نے مسلمانوں کے لئے خمس و زکات کی صورت میں رکھا ہے ؛ان کے لئے ان کے عوض میں خاص مالیات رکھا ہے جس کو جزیہ اور مالیات کہتے ہیں ؛اس کے مقابلہ میں اسلام نے ان کی جان و مال اور عزت و آبرو کا حکم دیا ہے اور تمام ضروری اجتماعی خدمات کو ان کے لئے قرار دیا ہے اور یہ لوگ بہت سے حقوق میں مسلمانوں کے برابر ہیں اور مسلمانوں سے کوئی فرق نہیں رکھتے ہیں ؛ہم نے یہ واقعہ سنا ہے کہ اسلام کے بے مثل و بے نظیر رہبر اسلامی عدالت کو پھیلانے والے حضرت علی نے جب یہ سنا کہ ایک غیر مسلم پر ظلم و ستم ہوا ہے تو آپ نے اس کی مذمت کی جس وقت معاویہ کی فوج کے ایک سپاہی نے ایک غیر مسلم عورت کے پیروں سے پا زیب چھین لیا توآپ نے اس کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا :''اگر کوئی مسلمان شخص اس قضیہ پر افسوس کرتے ہوئے مر جائے تو مناسب ہے اور اس پر کوئی ملامت نہیں ہے