(ج)کفاّراہل حرب
غیر مسلموں کا تیسرا گروہ ہے یہ وہ لوگ ہیں جو کہ مشہور قول کی بنا پر کسی طرح بھی سیدھے راستے پر نہیں ہیں اور کسی بھی صلح و معاہدہ کے لئے تیار نہیں ہوتے ہیں ؛ یااگر کوئی معاہدہ وغیرہ کرتے ہیں تو اس کو توڑ دیتے ہیں ارشاد خدا وند عالم ہو رہا ہے:
''( لا یرقبون فیکم الاّ ولا ذمة'' ) ( ۱ ) یعنی آپ کے بارے میں نہ تو اپنائیت کو اختیار کرتے ہیں اور نہ ہی کسی معاہدہ کی رعایت کرتے ہیں
اسلام اس گروہ کے بارے میں کہتا ہیک کہ اگر یہ کسی بھی طرح بات چیت اور مناظرہ کے لئے حاضر نہیں ہیں اور کسی بھی معاہدہ اور اتفاق پر راضی نہیں ہیں تو ان سے جنگ کرو اور ان کو زبر دستی مجبور کرو کہ وہ تمھارے تابع ہو جائیں؛ لیکن اس مقام پر بھی اسلام یہ نہیں کہتا کہ ان کو مار ڈالو اور ان کی نسل کو ختم کر ڈالو بلکہ جنگ اس وقت تک ہو کہ یہ لوگ قبول کر لیں یا سیدھے راستے پر آجائیں اور فتنہ پھیلانے سے باز آجائیں۔
اس طرح ہم دیکھتے ہیں کہ اسلام غیر مسلموں سے رابطہ کے متعلق پہلے تو ان کو بحث و مناظرہ کی دعوت دیتا ہے تا کہ اس منطقی اور استدلالی طریقے سے حقیقت کو سمجھ لیں اور معلوم ہو جائے کہ حق کس کے ساتھ ہے، اور دوسرے مرحلہ میں بھی اگر وہ لوگ حق کو قبول نہیں کرنا چاہتے تو بھی فردی یااجتماعی صورت میں ان سے جنگ و جدال نہیں کرتا بلکہ صلح و صفائی کے ساتھ رہنے کی دعوت دیتا ہے ۔
____________________
(۱) سورہ توبہ :آیہ ۸۔