12%

۲۔ تاریخ غدیر کی صحیح تحقیق :

واقعۂ غدیر کی صحیح شناخت حاصل کرنے کا ایک راستہ اس عظیم واقعہ کی تاریخی حوالے سے صحیح تحقیق ہے، دیکھنا یہ چاہیے کہ غدیر کے دن کونسے واقعات اور حادثات رونما ہوئے رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے کیا کیا؟ اور دشمنوں اور مخالفوں نے کس قسم کا رویّہ اختیار کیا ؟تا کہ غدیر کی حقیقت واضح اور روشن ہو جائے ،اگر غدیر کا دن صرف اعلان ولایت کے لئے تھا؛ تو پھر رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی گفتگو اور عمل کو بھی اسی حساب سے صرف ابلاغ و پیغام تک محدود ہوناچاہیے تھا ! یعنی رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سب لوگوں کو جمع کرتے اور حضرت علی ـ کی لیاقت اور صلاحیّتوں کے بارے میں لوگوں کو آگاہ فرماتے ؛ پھر کچھ اخلاقی نصیحتوں کے ساتھ لوگوں کے لئے دعا فرماتے اور خدا کی امان میں دے دیتے ، بالکل اس طرح سے جیسے آج سے پہلے بعثت کے آغاز سے لے کر غدیر کے دن تک بارہا آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی طرف سے دیکھا گیا تھا ۔

اس کے بعد ہر شہر و دیار سے آئے ہوئے مسلمان اپنے اپنے وطن کی طرف لوٹ جاتے ۔ رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس کام کو مکّہ کے عظیم اجتماع میں حج کے وقت بھی انجام دے سکتے تھے عرفات اور منیٰ کے اجتماعات میں بھی یہ کام کیا جاسکتا تھا ۔

لیکن غدیر کے تاریخی مطالعہ کے بعد یہ بات واضح ہو جائے گی اور یہ نظریہ سامنے آئے گا کہ غدیر کی داستان کچھ اور ہے ؛ اعمال حج اختتام پذیر ہو چکے ہیں؛ اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے آخری حج کے موقع پر شوق دیدار میں ساری دنیا کے اسلامی ممالک سے آئے ہوئے مسلمان اپنے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کوالوداع کر رہے ہیں ؛ یہ عظیم اجتماع موجیں مارتے ہوئے سیلاب کے مانند شہر مکّہ سے خارج ہو تا ہے اور غدیر خم کے مقام پر جہاں ہر شہر اور دیار سے آئے ہوئے مسلمان ایک دوسرے سے جدا ہو کر اپنی اپنی راہ لینا چاہتے ہیں۔

یکایک فرشتۂ وحی آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر نازل ہو کر ایک بہت اہم مطلب کی درخواست کرتا ہے ؛ مسئلہ اس قدر اہم ہے کہ رسول گرامی اسلام ا مت میں اختلاف پیدا ہونے سے ڈر رہے ہیں اور جنگ کی حالت پیدا ہو جانے سے گھبرا رہے ہیں ،تین مرتبہ فرشتۂ وحی آتا ہے اور لوٹ جاتا ہے؛ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پریشان ہیں اور اس کام کے انجام دینے سے اجتناب کر رہے ہیں اور تینوں بار حضرت جبرئیل ـ سے خواہش کرتے ہیں کہ خدا وند عالم انکو اس آخری وظیفہ کو انجام دینے سے معاف رکھے، وحی الٰہی مسلسل آرہی ہے ؛ یہاں تک کہ پیغمبر گرامی اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو اس بات کی طرف متوجہ کرتی ہے کہ اگر آج آپ نے اس اہم کام کو انجام نہ دیا تو گویا تم نے اپنی رسالت کاکوئی کام نہیں کیا ! پھر اسکے بعد پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو تسلّی دی جاتی ہے کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ؛ خدا وند عالم تمہاری او ر تمہارے دین کی حفاظت کرے گا اور کفّار و منافقین کو رسوا کرے گا او ر تمہیں صرف خدا کی پروا کرنی چاہیے ۔