12%

قال الامام الباقرعلی ه السلام:

لَمْ یُنَادِ بِشَٔيٍ مِثْلَ مَا نُوْدی بِالوِلَایَةِ یَوْمَ الغَدیر

امام باقر ـ فرماتے ہیں کہ کسی بھی حکم کا ایسے اعلان نہیں کیا گیا جیسے غدیر کے دن ولایت کا اعلان کیا گیا ہے ۔

مدینہ سے لے کر مقامِ غدیر تک کے مختصر حالات ( مترجم )

رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی مدینہ کی طرف ہجرت کو تقریباً دس سال گذر رہے تھے کہ ماہ ذیقعدہ کی ایک رات کو حضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نماز شب سے فارغ ہو کر صحنِ مسجد میں تشریف فرما تھے کہ امین وحی نازل ہوا اور فرمایا کہ اے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوندِ عالم آپ پر درود و سلام کے بعد فرماتا ہے کہ میں نے کسی بھی رسول کو اس وقت تک اپنی طرف نہیں بلایا یہاں تک کہ انکے دین کو کامل کیا اور انکی حجت کو لوگوں پر تمام کیا پس آپکی رسالت کے دو وظایف آپ پر باقی ہیں ایک حج اور دوسرا وصایت و امامت ۔

اے رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خداوند عالم آ پ کو حکم دیتا ہے کہ حج بجا لایٔیں اور لو گوں کومناسک حج کی تعلیم دیں جیسے نماز و روزہ سکھایا ہے، اور باقی احکام دین کو بیان کیا ہے، دس ہجری کو پہلی بار حضور ِ اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے قانونی طور پر لوگوں کو حج کی دعوت دی اور فرمایا کہ اس مراسم حج میں زیادہ سے زیادہ لوگ شرکت کریں ، اور اس سفر حج کو رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم حجةالوداع کے نام سے یاد فرمایا ،اوراس سفر سے آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا ہدف قوانیں اسلام کے دواہم احکام کو بیان کرنا تھا جو ابھی تک لوگوں کے درمیان کامل اور قانونی طور پر بیان نہیں ہوے ٔ تھے ایک حج اور دوسرا آنحضرت کی وفات کے بعد امامت اور خلافت کا مسئلہ تھا ۔

حکم خداوند عالم کے بعد حضرت رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے منادی کرنے والوں کو بلایا اور فرمایا کہ مدینہ اور اسکے اطراف میں جا کر منادی کرو اور یہ اطلاع پہنچا دو کہ جو بھی میرے ساتھ مراسم حج کی ادایٔگی کے لئے جانا چاہتا ہے وہ تیّاری کر لے ،یہ اعلان سننے کے بعد مدینہ کے گرد و نواح سے بہت سے لوگ شہرِ مدینہ میں داخل ہونا شروع ہو گۓ تاکہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور مہاجرین و انصار کے ساتھ فریضۂ حج کے لئے مکّہ کی طرف سفر کریں جب یہ کاروان مکّہ کی طرف چلا تو بہت سے قبائل کے لوگ راستے میں آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے سا تھ شریک ہوے اور جب اطراف مکّہ اور دوسرے اسلامی ممالک تک یہ خبر پہنچی تو بہت سے لوگ حج کے لئے آمادہ ہو گۓ تاکہ حج کے جز ئیات حضرت رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی زبانی سن لیں اور یاد کر لیں ۔

آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے یہ بھی اشارہ فرما دیا تھا کہ یہ میری زندگی کا آخری سال ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ مراسم حج میں شرکت کریں ، یہی وجہ ہے کہ تقریباً ایک لاکھ بیس ہزار افراد نے مراسم حج میں شرکت کی جن میں سے اَسّی ہزار افراد وہ تھے جو مدینہ سے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ساتھ سفرمیں شامل ہوے ٔ تھے ۔