بسم ﷲالرّحمن الرّحیم
پیش لفظِ مترجِم
تمام تعریفیں ﷲ کے لئے ہیں جس نے اپنی وحدانیّت و یکتائی کے انوار سے ہمارے دلوں کو منوّر فرمایا اور ہمارے سینوںمیں اپنی اور اپنے اطاعت گزار بندوں کی محبّت اور دوستی کے پودے لگاے ٔ ، اور درود و سلام ہواسکی مخلوق میں سب سے اچھے اور اشرف بندے محمدصلىاللهعليهوآلهوسلم ا ور ان کے اہلِ بیت (ع) پر مخصوص اس ذات پر جس نے آنحضرت کے چہرۂ انور سے کرب و اندوہ کا غبار صاف کیا جو وصیّوں کے سردار اور متّقیوں کے امام علی ابنِ ابی طالب ہیں اور انکے دشمنوں پر لعنت ابدی ہو۔
اما بعد: تاریخی واقعات و حوادث کی اہمیّت وعظمت کے لحاظ سے ان کی قدرو قیمت کا اندازہ لگانے کا ا یک طریقہ یہ ہے کہ اس واقعہ ٔ کے رموز،اس کے اغراض و مقاصد اور اس واقعۂ میں موجود افراد اور عوامل کی عظمت ورفعت کا اندازہ لگایا جا ئے لہٰذہ جتنا اِ س واقعہ کے اسباب و عوامل کی منزلت عظیم ہو گی اور اِس کے رموز کا مقام اعلےٰ و اشرف ہوگا یہ واقعہ بھی اتنا ہی عظمت و اہمیّت کا حامل اور توجّہ کے قابل ہوگا۔
تاریخِ اِ سلام میں واقعۂ غدیر کے بارے میں یہ کہنا بلا مبالغہ ہوگا کہ وہ مسلمانوںکے سامنے رونما ہونے والے اہم واقعات و حادثات میں سے ایک نہایت اہم واقعہ ہے اسکی اس اہمیّت کا سر چشمہ اسکا موضوع ،اس کے رموز اور افراد کابلند و بالا مرتبہ اور اس کے اغراض و مقاصدکی پاکیزگی اور انکا تقدّس ہے واقعۂ غدیر کاموضوع مسلمانوں پرایسے شخص کو خلیفہ و حاکم مقرّرکرنا ہے جو رسول ﷲصلىاللهعليهوآلهوسلم کے بعد اسلام کی با گ ڈورسنبھالے اور اِس واقعۂ کے رمز و محور رسولِ خداصلىاللهعليهوآلهوسلم ہیں جو خلیفہ اور حاکم مقرّر کرنے والے ہیں اور امیرالمومنین ہیں جن کو حاکِم بنایا گیا اِس واقعۂ کے گواہ تمام مسلمان ہیں اور اِس کا محرّک اور دستور دینے والا خدا وندِ متعال ہے چونکہ اسی نے اپنے نبیصلىاللهعليهوآلهوسلم کو اس امر کے اعلان اور لوگوں تک پہنچانے کا حکم دیا ۔
چنانچہ اِرشاد فرمایا :( یٰاأَیُّهَاالْرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَا اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ وَاِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَابَلَّغْتَ رِسٰلَتَه، لٰخ )