33%

یہاں پر ایک بہت بڑی الٰہی نعمت کی طرف ہم اشارہ کر رہے ہیں جو قرآن کریم کی پیروی کے نتیجہ میں ایران کی عظیم قوم کو حاصل ہوئی ہے، اور خداوند عزو جل سے دعا کرتے ہیں کہ لوگوں کو اس کی قدر دانی کی توفیق عطا فرمائے اوراسی کی ذات اقدس کی پناہ چاہتے ہیں اس بات سے کہ کہیں ناشکری کے نتیجہ میں یہ عظیم نعمت ہم سے چھن نہ جائے۔

اسلامی حکومت کی تشکیل میں عطائے الٰہی کی جھلک

ہم سب اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ امیر المومنین حضرت علی ـ کی شہادت کے بعد ہم مسلمانوں کی سب سے بڑی تمنا، الٰہی وحی و احکام پر مبنی ایک عادلانہ حکومت قائم کرنے کی رہی ہے۔ صدیوں سے ہمارے بزرگ اور آباء و اجداد ایسی حکومت قائم کرنے کی تمنا دل میں لئے رہے اور ظالم و جابر بادشاہوں اور حاکموں کے زیر تسلط گھٹن کی زندگی گزارتے رہے اور وہ اپنے اجتماعی امور کو نافذ نہیں کرسکتے تھے، ایسی صورت میں ان کو اسلامی حکومت کا وجود فقط دلی ارمان اور ناممکن چیز نظر آتی تھی۔

تیرہ سو سال سے زیادہ گزر جانے کے بعد تاریخ کے اس دور میں ایرانی مسلمانوں کے قرآن کریم پر عمل کرنے نیز امام معصوم ـ کے نائب اور ولی فقیہ کی رہبری کو تسلیم کرنے کے نتیجہ میں خداوند متعال نے اپنی ایک بہت بڑی نعمت یعنی اسلامی حکومت مسلمانوں کو عنایت فرمائی۔ واضح رہے کہ ہم نواقص کی توجیہ نہیں کرنا چاہتے، بلکہ جو بات یہاں قابل غور ہے وہ یہ ہے کہ اس مقدس نظام و حکومت کا اصل وجود، الٰہی عطاؤں اور عنایتوں سے اس مقصد کے تحت ہے کہ الٰہی احکام نافذ ہوں اور انھیں عملی جامہ پہنایا جائے۔