جیسا کہ اپنی جگہ پر بیان اور ثابت ہوچکا ہے کہ وحی کے حاصل کرنے اور پہنچانے کے علاوہ پیغمبر کا ایک عہدہ، وحی کی توضیح اور الٰہی احکام کی تفصیل بیان کرنا ہے۔ قرآن کریم احکام کے کلیات اور قوانین کے ایک مجموعہ کی صورت میں پیغمبر پر نازل ہوا ہے اور خود ان کے جزئیات اور احکام کی تفصیل و توضیح نہیں بیان کی ہے اور چند موارد کے علاوہ ان کی تفصیل و توضیح پیغمبر اور ائمۂ معصومین (ع) کے ذمہ قرار دی ہے۔ مثال کے طور پر قرآن کلی صورت میں نماز کا حکم دیتا ہے اور مسلمانوں سے چاہتا ہے کہ نماز پڑھیں، لیکن یہ کہ نماز کیا ہے؟ کتنی رکعت ہے؟ اس کے پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟ اوراس کے شرائط و جزئیات کیا ہیں؟ قرآن میں بیان نہیں ہوئے ہیں۔
اس کلی حکم اور اس جیسے بہت سے احکام کی تفصیل پیغمبر کے ذمہ چھوڑ دی ہے۔اس بنا پر احکام الٰہی کی تفسیر و توضیح پیغمبر کا فرض منصبی ہے۔