اس سلسلہ میں بھی دینی علوم و معارف کے ماہر و عالم افراد کا فریضہ ہے کہ ایسی احادیث اور روایات کے ذریعہ قرآن کریم کو سمجھا جائے جن کی سند صحیح ہو اور وہ مشکل کو حل کرنے والی ہوں۔
اس بنا پر سب سے پہلا معیار قرآن اور معارف دین کے صحیح سمجھنے میں وہ توضیح و تفسیر ہے جو پیغمبر اور ائمۂ معصومین (ع) سے وارد ہوئی ہے۔ نتیجہ میں ایک مفسر کا اولین اور اصلی فریضہ اس تفسیر کا سمجھنا اور بیان کرنا ہے جو پیغمبر اور ائمۂ طاہرین (ع) سے وارد ہوئی ہے اس لئے کہ صرف علوم اہلبیت (ع) ہی کی روشنی میں معارف قرآن کو سمجھا جاسکتاہے۔
تیسرا نکتہ جو کہ کلام وحی کے صحیح سمجھنے میں نہایت اہمیت کا حامل ہے اور جس کی طرف توجہ کرنا ضروری ہے، قرآن سے قرآن کی تفسیر کا مسئلہ اور آیات کے درمیان ارتباط کی طرف توجہ دیناہے۔ اگر چہ قرآن کی آیتیں ظاہری اعتبار سے الگ الگ صورت میں اور ان میں ہر ایک یا کچھ آیتیں ایک خاص مطلب کو بیان کرتی ہوئی نظر آتی ہیں، لیکن صحیح فہم و تفسیر اس صورت میں وجود میں آتی ہے کہ ایک دوسرے سے مرتبط او رمتعلق آیتوں پر توجہ دی جائے۔ بہت سی آیات قرآن ایک دوسرے کی تفسیر کرتی ہیں اور ایک دوسرے کے مضامین و مطالب کے صدق پر گواہی دیتی ہیں۔