تیسری فصل
قرآن اور ثقافتی حملہ
گزشتہ دونوں فصلوں میں بیان کئے گئے مطالب کے تحت جس حد تک کہ کتاب کی غرض و غایت حاصل ہو، قرآن کی اہمیت و فضیلت کے متعلق، نیز کمال و سعادت کی طرف انسانوں کی ہدایت کے لئے نہج البلاغہ کی روشنی میں اس الٰہی کتاب کے نقش و اثر کے متعلق، کچھ توضیحات مختصر طور پر ذکر کی گئیں۔
اب یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آیا مذکورہ مطالب کی رعایت قرآن کریم سے استفادہ اور پیغمبر عظیم الشان کی اس عظیم میراث، ثقل اکبر سے تمسک کے لئے کافی ہے؟
ممکن ہے جواب دیا جائے کہ اگر ان تمام نکتوں کی رعایت کی جائے جو کہ قرآن کے صحیح سمجھنے میں مؤثر ہیں تو لازمی طور پر قرآن کے احکام و معارف جیسا کہ ہیں سمجھے جائیں گے اور معاشرہ کا کلچر قرآن کریم کی ہدایات کے مطابق وجود میں آئے گا اور دینی حکومت کے زیر سایہ لوگ قرآن کی پناہ میں انحراف و گمراہی کے خطرے سے مخفوظ رہیں گے، اس لئے کہ قرآن سے تمسک اس کے معارف کا صحیح سمجھنا اور قرآنی ہدایات کی بنیاد پر عمل کرنا ہے۔
(1) تضایف یعنی دوایسے وجود جن کا تعقل ایک ساتھ ہواو روہ دونوں ایک موضوع میں ایک ہی جہت سے جمع نہ ہوسکتے ہوں لیکن دونوں کا ایک ساتھ مرتفع ہونا ممکن ہو جیسے باپ اور بیٹا، علت و معلول، تحت و فوق، تقدم و تأخر وغیرہ ۔