33%

مختلف قرائتیں، قرآن سے مقابلہ کا ایک حربہ

کتاب کے پہلے حصوں میں کچھ باتیں مختصر طور سے بندوں پر سب سے بڑی الٰہی نعمت یعنی قرآن کریم کی عظمت اور خصوصیات کے متعلق بیان کی گئیں۔ یہ بھی بیان کیا جاچکا ہے کہ خداوند متعال نے قرآن کریم کو سب سے عظیم فرشتے حضرت جبرئیل امین کے ذریعہ اپنے بندوں میں سب سے زیادہ عزیز بندے حضرت محمد مصطفی پر نازل فرمایا تاکہ اسے انسان کے اختیار میں قرار دے اور انسان فردی و اجتماعی زندگی میں اس آسمانی کتاب کی تعلیمات، ہدایات اور احکام سے آشنا ہو کر اور ان پر عمل کر کے اپنی دنیا و آخرت کی سعادت حاصل کرے۔

نہج البلاغہ میں مذکور حضرت علی ـ کے بعض بیانات ذکر کئے گئے کہ قرآن سے تمسک، فتنوں اور گمراہیوں کو رفع کرنے کے لئے اور فردی و اجتماعی مشکلات اور بیماریوں کے علاج کے لئے لازم ہے۔ یہ بھی ذکر کیا گیا کہ قرآن کی تفسیر و توضیح کی صلاحیت دینی وظائف و مسائل کے جزئیات کی تفصیل اور احکام کی توضیح کے معنی میں، صرف پیغمبر اور ائمۂ معصومین (ع) کو حاصل ہے۔ اس بات کی بھی وضاحت کی گئی کہ قرآن کی تفسیر کی صلاحیت، دینی احکام و وظائف کے دائرہ کے علاوہ نیز اس کے معارف کے بیان کی صلاحیت، صرف دینی علماء و ماہرین اور قرآن و اہلبیت کے علوم سے آشنا افراد کو حاصل ہے، ہم نے ذکر کیا کہ صرف وہ علماء جنھوں نے اپنی عمر معارف دین اور علوم اہلبیت کے سمجھنے میں گزاری ہے وہی قرآن کے متشابہات اور محکمات کو پہچان سکتے ہیں، اور محکمات اور روایات اہلبیت (ع) کی مدد سے قرآن کے متشابہات کی بھی تفسیر کرسکتے ہیں اور قرآن کے معارف کو لوگوں سے بیان کرسکتے ہیں تاکہ لوگ اسے اپنی فکری حرکت کی بنیاد اور عملی نیز فردی و اجتماعی تکامل کا نمونہ قرار دیں اور خدا کی اس دعوت:(یَا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا اسْتَجِیبُوا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُولِ اِذَا دَعَاکُم لِمَایُحیِیکُم) 1 پر لبیک کہیں اور اپنی کامیابی کا میدان ہموار کریں۔

اس کے مقابل ہم نے اشارہ کیا کہ جو لوگ زمانۂ دراز سے شیطانی وسوسوں کے ذریعہ لوگوں کو قرآن سے جدا کرنا چاہتے ہیں، وہ لوگ اپنے شیطانی مقاصد تک پہنچنے کے لئے کوشش کرتے ہیں کہ اپنی خیال آرائی سے اس طرح ظاہر کریں کہ قرآن قابل فہم نہیں ہے اور نتیجہ میں اس بات کی امید نہ رکھنی چاہئے کہ قرآن ہماری زندگی میں ہدایت و رہنمائی کرے گا۔

(1)سورۂ انفال، آیت 24۔ ترجمۂ آیت: اے ایمان لانے والو! چونکہ خدا اور رسول نے اس چیز کی طرف دعوت دی ہے جو تمھیں زندگی بخشتی ہے، ان کی دعوت پر لبیک کہو اور اسے قبول کرو۔