11%

عام لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے ماحول کو تاریک کرنا

جو کچھ اب تک بیان کیا گیا اس سے ہمیں معلوم ہوگیا کہ دین و قرآن کے دشمنوں کے ہتھکنڈے اور وسائل فوجی حملہ اور فتنہ میں، ثقافتی یلغار اور فکری حملہ اور فتنہ کے ہتھکنڈوں سے بالکل مختلف ہیں۔ کہا گیا کہ وہ لوگ فوجی حملہ کے برخلاف فکری فتنہ جاری رکھنے میں آشکارا طور پر انکار دین اور لوگوں کے دینی مکتب فکر کی مخالفت کا موقف ظاہر نہیں کرتے اور علانیہ طور سے اپنے قلبی اعتقادات کو ظاہر نہیں کرتے۔ کیونکہ اس صورت میں جو لوگ ان کی باتیں سنتے ہیں وہ ان کی باتوں میں غور و فکر کر کے یا ان کو قبول کر لیتے ہیں یا ان کے بطلان کو سمجھ جاتے ہیں اور ہر حال میں ان کے باطل عقائد کو قبول کرنے کی صورت میں جو گمراہی آجاتی ہے وہ علم و آگاہی کی بنیاد پر ہوتی ہے اور یہ جو کچھ ہوا ہے اسے فتنہ کا نام نہیں دیا جاسکتا کیونکہ فریب اور افکار میں تحریف کے ذریعہ گمراہ نہیں کیا گیا ہے۔

جو کچھ آج ہمارے معاشرہ میں ثقافتی فتنہ کے عنوان سے پایا جاتا ہے اور قرآن اور دینی مکتب فکر کے دشمن پوری کوشش کے ساتھ فکری حملہ کے ذریعہ اس کو انجام دے رہے ہیں، وہ یہ ہے کہ معاشرہ کے ثقافتی اور فکری ماحول کو اس طرح آشفتہ اور تیرہ و تار بنادیں کہ لوگ خصوصاً طالب علم جوان طبقہ، حق و باطل کی تشخیص کی قدرت کھو بیٹھے اور لاشعوری طور پر ان کے باطل اور گمراہ کن افکار و اعتقادات کے جال میں پھنس جائے۔

واضح سی بات ہے کہ اگر ایک ملک کا تعلیم یافتہ طبقہ فکری انحراف سے دوچار ہو جائے تو اس معاشرہ کے عام لوگوں کے انحراف اور گمراہی کا میدان بھی ہموار ہو جاتا ہے کہ''اِذَا فَسَدَ الْعَالِمُ فَسَدَ الْعَالَمُ'' جب عالم فاسد و گمراہ ہو جاتا ہے تو سارا عالم فاسد و گمراہ ہو جاتا ہے۔