22%

قرآن کے ساتھ مسلمان نما دنیا پرستوں کا برتاؤ

جو لوگ خدا پر ایمان اوراس کے لوازم کے اعتبار سے ذرا سا بھی قوی نہیں ہیں اور شائستہ و بائستہ طور سے ایمان ان کے قلب و روح میں رسوخ نہیں کئے ہے، وہ لوگ نفسانی خواہشات اور خدا کی خواہش نیز دینی اقدار کے درمیان تعارض کے موقع پر خوشروئی کا اظہار نہیں کرتے اور روحی اعتبار سے چاہتے ہیں کہ دینی احکام و اقدار کی اپنی نفسانی خواہشات کی جہت میں من مانی طور پر تفسیر و توجیہ کریں۔ اور اگر دین و قرآن کی تفسیر ان کی نفسانی خواہشات سے میل کھاتی ہے تو اس گروہ کو بہت اچھا لگتا ہے، کیونکہ ایک طرف اپنی نفسانی خواہشات کو بھی حاصل کرلیتے ہیں اور دوسری طرف بظاہر اسلام کے دائرہ سے خارج بھی نہیں ہوتے اور اسلامی معاشرہ میں مسلمان ہونے کی خصوصیات اور مراعات سے بھی بہرہ مند ہوتے ہیں۔

اسی طرح واضح سی بات ہے کہ جن لوگوں کی روح و جان میں ا یمان و تقویٰ راسخ نہیں ہے اور الٰہی احکام نیز دینی اقدار کے ذرا سا بھی پابند نہیں ہیں وہ بھی دین و قرآن سے حاصل کردہ ایسے من پسند مطالب کا استقبال کرتے ہیں اور جو لوگ دین و قرآن اور دینی اقدار کی تفسیر و توجیہ ان کے نفسانی خواہشات کے مطابق کرتے ہیں وہ ان کی پیروی کرتے ہیں، انھیں اپنا نمونہ قرار دیتے ہیں اور ان کی تعریف و تمجید کرتے ہیں۔ نیز فطری طور پر ایسے لوگ دینی علماء کے اس گروہ سے اچھا سلوک نہیں رکھتے جو کہ قرآن و احکام کی تفسیر و توجیہ حق کے مطابق کرتے ہیں اور لوگوں کے ذوق و شوق اور پسند کے موافق نہیں کرتے ہیں۔