11%

اس بنا پر قرآن نے انسان کی زندگی کی چھوٹی، بڑی تمام مشکلات کو ایک ایک کر کے بیان نہیں کیا ہے۔ بلکہ قرآن نے انسان کی سعادت و تکامل کے بنیادی اور کلی طریقوں کو بیان کیا ہے اور مسلمانوں کے لئے ان کی نشاندہی کردی ہے۔ اس حصہ میں قرآن کے شافی ہونے کے متعلق حضرت علی ـ کا ارشاد ذکر کرتے ہوئے قرآن میں مذکور ان کلی طریقوں میں سے ایک طریقہ کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اور نمونہ کے طور پر اس کی وضاحت کر رہے ہیں۔

قرآن کی کلی راہنمائی کا ایک نمونہ

قرآن کریم فرماتا ہے:(وَ لَو أَنَّ أَهلَ القُریٰ آمَنُوا وَ اتَّقَوا لَفَتَحنَا عَلَیهِم بَرَکَاتٍ مِّنَ السَّمآئِ وَ الأَرضِ وَ لٰکِن کَذَّبُوا فَأَخَذنَاهُم بِمَا کانُوا یَکسِبُونَ) 1

یہ آیت ان آیات محکمات میں سے ایک ہے جن میں کسی طرح کا تشابہ نہیں پایا جاتا اور اس کے معنی ایسے صریح و واضح ہیں کہ جس میں کسی طرح کے شک و شبہہ کی گنجائش نہیں ہے، اس طرح کہ اس آیت کے الفاظ اور جملوں سے اس بات کے علاوہ کوئی اور بات سمجھ میں نہیں آسکتی کہ جس کو ہر اہل زبان او رعربی داں سمجھ سکتا ہے، ان کج فکروں اور ان لوگوں کو چھوڑیئے جو کہ مختلف قرائتوں اور نئے نئے معانی کے قائل ہیں، ممکن ہے وہ

(1)سورۂ اعراف، آیت96۔