11%

أَقدَامَکُمْ) 1 (اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمھاری مدد کرے گا اور تمھیں ثابت قدم بنا دے گا)، دشمن اسلام کی تمام حمایتوں کے ساتھ ڈھائی ہزار () سالہ شہنشاہی حکومت کی تمام قوتوں کے برخلاف، لوگوں کو ان کے دشمنوں پر فتحیاب کیا، اور یہ سنت الٰہی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک لوگ خدا کی طرف متوجہ رہیں گے خدا بھی ان کی مدد فرمائے گا اور جب وہ خدا کو بھول جائیں گے، غیر خدا سے مدد کی امید رکھنے لگیں گے اور خدا سے منھ موڑ لیں گے تو عذاب و ذلت سے دوچار ہو جائیں گے۔

بہرصورت، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قرآن کریم علم الٰہی کا نسخۂ شافیہ ہے اور دنیا و آخرت میں انسان کی سعادت و نجات، اس کے حیات بخش احکام کی پیروی میں پوشیدہ ہے، اور فردی و اجتماعی مشکلات کا راہ حل اسی میں تلاش کرنا چاہئے۔ ہمیں چاہئے کہ قرآن یعنی انسان کی سعادت کے اس ضامن کو پہچانیں، اس کی تعظیم و تکریم کریں اور اس پر عمل کریں۔ البتہ قرآن کے متعلق دو طرح کی تعظیم و تکریم پائی جاتی ہے کہ ذیل میں ہم اس کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔

قرآن کریم کی ظاہری اور حقیقی تعظیم

قرآن کریم کے احترام کے متعلق زیادہ تر جو کچھ آج اسلامی معاشروں میں موجود ہے ان کو قرآن کا ظاہری احترام کہا جاسکتا ہے، جبکہ قرآن کریم ہرگز اس لئے نازل نہیں ہوا ہے کہ اس کے ساتھ ایک خاص (ظاہری) آداب و رسوم اور احترام

(1) سورۂ محمد، آیت 7۔