قرآن کریم الٰہی احکام و اوامر کے سامنے حضرت ابراہیم ـ کے سراپا تسلیم ہونے کے واقعہ کو تسلیم و رضا کا نمونہ بیان کرتا ہے نیز مشکلات کے مقابلہ آپ کی کامیابی اور مشرکین پر غلبہ کا راز، خداوند متعال پر توکل، ایمان اور صبر و استقامت کو بتاتا ہے اور ہم سے چاہتا ہے کہ ہم امر خدا اور قرآن کریم کے بارے میں ایسے ہی ایمان و اعتقاد کے حامل ہوں اور عملاً الٰہی احکام جاری کرنے میں حضرت ابراہیم ـ کی طرح ثابت قدم ہوں۔
ہم یہاں حضرت ابراہیم ـ کا واقعہ اپنے فرزند حضرت اسماعیل ـ کو ذبح کرنے کے سلسلہ میں خداوند متعال کا حکم بجا لانے کے متعلق مختصر طور پر بیان کر رہے ہیں تاکہ اسی کے ضمن میں توحیدی مکتب فکر میں خدا محوری اور حق پرستی کی روح کو واضح کر کے قرآن اور اس کے احکام کے بارے میں اپنی کمیوں کودیکھیں اور اس کی روشنی میں عزیز قارئین کو معاشرہ کے اصلی مشکلات سے آشنا کریں۔
قرآن کریم سے معلوم ہوتا ہے کہ تقدیر الٰہی میںایسا تھا کہ حضرت ابراہیم ـ سو سال لاولد رہیںاور مسلسل ناامیدی کے ساتھ طویل انتظار کے بعد صاحب اولاد ہوںاور یہ آپ کی دیرینہ تمنا پوری ہو، فطری بات ہے کہ ہر انسان زندگی میں ایک نیک بیٹے کی تمنا رکھتا ہے اور فرزند صالح کے وجود کواپنے وجود کی بقا سمجھتا ہے۔