11%

قرآن اور دینی معارف سے متعلق دو طرح کے نظریئے

قرآن کریم اور دینی معارف سے متعلق دو طرح کے مختلف نظریئے پائے جاتے ہیں:

۔ وہ نظریہ جو تسلیم و بندگی اور خدا محوری و خدا دوستی کی روح پر مبنی ہے۔

۔ وہ نظریہ جو کہ انسان کی نفسانی خواہشات کواصل قرار دیتا ہے اور کوشش کرتا ہے کہ دینی متون و مطالب اور قرآن کے معارف کی اپنے نفسانی خواہشات کے مطابق تفسیر و توجیہ کرے، وہ نظریہ جس کو آج کی رائج اصطلاح میں ''ہیومن ازم'' ( Humanism ) کہا جاتا ہے، یعنی انسان محوری وانسان دوستی کو خدا محوری و خدا دوستی کے مقابلہ میں پیش کرنا۔

معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ تفسیم بندی گزشتہ مباحث و مطالب سے بالاتر ہے، اس لئے کہ اب تک فرض یہ تھا کہ ممکن ہے قرآن سے متعلق دو طرح کی فکر ظاہر ہو کہ ایک تسلیم و بندگی کی روح واصل پر مبنی ہو اور دوسری وہ فکر و فہم جو کہ نفسانی خواہشات سے متاثر ہو۔ اس بنا پر قرآن کے سمجھنے بوجھنے میں تفسیر بالرائے سے پرہیز کیا جائے اور قرآن جیسا ہے اسے ویسا ہی سمجھا جائے، اس سلسلہ میں حضرت علی ـ کی وصیت کی توضیح کرچکے ہیں کہ خود پسندی اور کج فکری سے پرہیز کرنا اور نفسانی خواہشات سے ذہن کو خالی رکھنا لازم

(1)یہ ایسا نظریہ ہے جو چودھویں صدی عیسوی میں یورپ میں پیدا ہوا جس کا مقصد، اصالتاً صرف انسانی مرتبہ اور حیثیت کو بلند کرنا ہے، اس نظریہ کے طرفدار اومانسٹ یا ہومانسٹ کہے جاتے ہیں جن میں سے اکثر مذہب پروٹسٹ کی طرف مائل ہوگئے۔