11%

دینی پلورال ازم1 یا مختلف قرائتوں کے قالب میں دین کا انکار

معلوم ہوتا ہے کہ جو کچھ آج ہمارے معاشرے میں دین کی مختلف قرائتوں کے عنوان سے بتایا جارہا ہے اس کا سرچشمہ دوسرے گروہ کا نظریہ ہے۔ اگرچہ مذکورہ عنوان ان نام نہاد روشن فکر افراد کی طرف سے پیش کیا جارہا ہے جو ظاہری صورت میں اپنے کو مسلمان کہتے ہیں، لیکن ''دین کے متعلق مختلف قرائتوں کے تفکر'' کی اصل کو انسان محوری اور ہیومن ازم میں تلاش کرنا چاہئے۔

جیسا کہ اشارہ کیا گیا کہ مذکورہ نظریہ دینی تعلیمات اور آسمانی کتابوں کے احکام کو بے معنی سمجھتا ہے اور معتقد ہے کہ قرآن اور ہر دوسرا دینی متن ساکت ہے اور کسی معنی و مفہوم کا حامل نہیںہے، بلکہ ہم انسان ہی ہیں کہ اپنی اپنی ذہنیتوں کے ذریعہ اپنی اپنی قرائت، فہم اور سمجھ کو دین و قرآن کی طرف نسبت دیتے ہیں ورنہ خود قرآن نہ کسی پیغام کا حامل ہے اور نہ کسی حقیقت کو بیان کرتا ہے۔

مذکورہ نظریہ کی حقیقت کو واضح کرنے اوراس کے طرفداروں کے اس قول کا

(1)یعنی اس بات کا اعتقاد کہ انسان کی فلاح و نجات کسی ایک دین و مذہب میں منحصر نہیں بلکہ دوسرے ادیان و مذاہب بھی اس کی فلاح و نجات کا ذریعہ ہیں لہٰذا اسے دوسرے ادیان و مذاہب کو بھی صحیح سمجھنا چاہئے۔