33%

قرآن کی تفہیم و تفسیر کی صلاحیت

یہ بات بدیہی ہے کہ قرآن کو سمجھنے اور اس کی تفسیر کرنے کی ہر شخص میں صلاحیت نہیں ہے۔ جیسا کہ ہر شعبہ میں دقیق و عمیق علمی مطالب سمجھنے کی صلاحیت ہر شخص نہیں رکھتا۔ ریاضی کے پیچیدہ مسائل یا تمام علوم کی باریکیاں سمجھنے کی صلاحیت صرف ان علوم کے ماہر و متبحر افراد ہی رکھتے ہیںاور غیر ماہر نہ صرف ان کے متعلق اظہار نظر کرنے سے عاجز ہیں بلکہ ان کا اظہار نظر کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔

قرآن مجید کی تفہیم و تفسیر کے متعلق بھی ا ن لوگوں کا اظہار نظر کوئی اعتبار نہیں رکھتا جو کہ دینی علوم و معارف سے ناآشنا ہیں۔ اگرچہ قرآن فصیح و بلیغ زبان میں نازل ہوا ہے تاکہ لوگ سمجھیں اور اس پر عمل کریں، لیکن ایسا نہیں ہے کہ اس کے معارف کی گہرائی ایک سطح میں تمام لوگوں کے لئے قابل فہم ہو۔ جو کچھ قرآن سے تمام لوگوں کے لئے قابل فہم ہے اس کے وہی معنی ہیں جو خود قرآن فرماتا ہے کہ ہم نے واضح و روشن بیان کے ساتھ قرآن کو نازل کیا ہے، یعنی قرآن اس طرح نازل ہوا ہے کہ جو شخص عربی زبان کے اصول و قواعد سے آشنا ہواور بندگی کی روح اس پر غالب و حاکم ہو وہ قرآن سے استفادہ کرسکتا ہے اور اپنی فکر و معرفت کی حد میں اس سے بہرہ مند ہوسکتا ہے۔