28%

بارہویں حدیث :

بنی ہاشم کا بغض باعث کفر ہے

اخرج الطبرانی ،عن ابن عباس ؛قال:قال رسول اﷲصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :((بغض بنی هاشم والانصار کفر ، وبغض العرب نفاق))

طبرانی ابن عباس سے نقل کرتے ہیں کہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا : بنی ہاشم(١) اورانصارسے بغض رکھنا باعث کفر ہے ،اور عرب (لوگوں )سے دشمنی رکھنا موجب نفاق ہے۔(٢)

تیرھویں حدیث :

اہل بیت سے بغض رکھنے والا منافق ہے

اخرج ابن عدی ، فی'' الاکلیل'' عن ابی سعید الخدری ؛ قال :قال رسول اﷲصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :((من ابغضنا اهل البیت فهومنافق ))

ابن عدی (٣)کتاب اکلیل میں ابی سعید خدری سے نقل کرتے ہیں کہ آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا : جو اہل بیت سے بغض اور دشمنی رکھتا ہے وہ منافق ہے ۔(٤)

چودھویں حدیث:

اہل بیت کا دشمن یقیناً جہنم میں جائے گا

اخرج ابن حبّان فی صحیحه، والحاکم ، عن ابی سعید الخدری ؛ قال :قال رسول اﷲصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم :((والذی نفسی بیده لا یبغضنا اهلَ البیت رجل الا ادخله اﷲ النارَ))

ابن حبان(٥) (اپنی صحیح میں) اور حاکم، ابی سعید خدری سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اسلام نے فرمایا:قسم اس ذات کی جس کے قبضہ ٔ قدرت میں میری جان ہے ،جو اہل بیت کو دشمن رکھے گا خدا یقیناً اسے جہنم میں داخل کرے گا ۔(٦)

اسناد و مدارک کی تحقیق:

(١)مذکورہ حدیث محل اشکال معلوم ہوتی ہے کیونکہ یہ نص قرآن سے متعارض ہے، اس لئے کہ انسان کی فضیلت تقوی اور اس کے کردار سے ہوتی ہے، علاوہ اس کے خو درسول اسلام نے متعدد مقامات پر فرمایا ہے کہ عرب کو عجم پر اور قرشی کو حبشی پر کوئی فضیلت نہیں ہے، فضیلت صرف تقوی الٰہی سے ہوتی ہے ، احتمال قوی ہے کہ یہ حدیث اس زمانہ میں گڑھی گئی کہ جب ذات پات اور نژاد پرستی کا دور دورہ تھا ، ورنہ اس حدیث کے مطابق ابو لہب کو جو بنی ہاشم سے تھا دیگر مسلمانوں پر فوقیت حاصل ہوجائیگی جبکہ اس کے بارے میں قرآن کی نص ہے کہ وہ جہنمی ہے !لیکن اہل بیت کی فضیلت خاندان پرستی کی بنا پر نہیں ہے، ان کی فضیلت ان کی ذاتی لیا قت، شرافت اور کرامت کی بناپر ہے .مترجم

(٢) مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی منقول ہے :

مجمع الزوائد ج ٢، ص ١٧٢ ۔ کنز العمال ج ٦،ص ٢٠٤۔

(٣) ابو احمد عبد اﷲ بن عدی جرجانی مشہور بہ ابن قطان؛ موصوف کی پیدائش ٢٧٧ ھ میں جرجان میں ہوئی، اور ٣٦٥ ھ میں چل بسے ، آپ بہت بڑے محدث، فقیہ اور علم رجال کے ماہرعالم تھے ، آپ نے طلب علم میں مختلف شہروں کا سفر کیا ، آپ کی بعض کتابیں یہ ہیں :

الکامل ، المعجم ، الانتصار اوراسماء الصحابة

موصوف کے حالات زندگی درج ذیل کتابوں میں دیکھئے:

تذکرة الحفاظ ج ٣ ص٩٤٠ لسان المیزان ج١،ص ٦۔ اللباب ج١،ص ٢١٩۔ شذرات الذہب ج٣،ص٥١۔

(٤)مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی پائی جاتی ہے :

ذخائر العقبی

( اس حدیث کو اس کتاب میںمناقب احمد بن حنبل سے نقل کیا ہے)

مناوی؛ کنوز الحقائق ص١٣٤۔ ینابیع المودة ص ٤٧۔سیوطی در منثور ج٦، ص٧۔

مذکورہ حدیث بعض نسخوں میں اس طرح وارد ہوئی ہے :

من ابغض اہل البیت فہو منافق

جوبھی اہل بیت سے د شمنی رکھے وہ منافق ہے

(٥) ابو حاتم محمد بن حبان بن احمد بن حبا ن تمیمی بستی؛ موصوف ٢٧٠ ھ میں متولد ہوئے ، اور سیستان میں ٣٥٤ ھ میں وفات پائی ، آپ علم فقہ، حدیث ، طب ،نجوم اور لغت میں کافی دست رس رکھتے تھے ، آپ سمر قند کے قاضی بھی تھے ، آ پ نے متعددکتابیں تالیف کی ہیں ان میں سے کچھ یہ ہیں : ا لمسند الصحیح ، الضعفاء اور التاریخ آپ شہر نیشاپور ، بخارہ ،نسا اور سیستان میں قیام پذیر رہے ، بقیہ حالات زندگی حسب ذیل کتاب میںدیکھئے :

تذکرة الحفاظ ج ٣ ،ص ٩٢٤، ٩٢٠.

(٦) مذکورہ حدیث حسب ذیل کتابوں میں بھی پائی جاتی ہے :

ہیثمی ؛ الظمان الی زوائد ابن حبان ص ٥٥٥

( ہیثمی نے اس کتاب میں لفظ اہل البیت حذف کردیاہے )

ا لصواعق ا لمحرقة ص ٢٣٧، ابن حجر۔

حاکم؛ مستدرک ا لصحیحین ج٣، ص ١٥٠.

حاکم کہتے ہیں: یہ حدیث بشرط صحیح مسلم صحیح ہے

سیوطی ؛ ا لخصائص الکبری ج ٢،ص ٢٦٦۔ در منثور ج٦، ص ٢١٨۔

اورسیوطی کہتے ہیں: یہ حدیث احمد بن حنبل ، حاکم اور ابن حبان نے ابو سعید خدری سے نقل کی ہے