2%

ساتویں فصل

جنگ خیبر اوراس کے تین اہم امتیازات

کس طرح سے دشمن کی زبان حضرت علی کی عظمت وافتخار کوبیان کرنے لگی اور وہ نشست جو آپ کو برا وناسزا کہنے کے لئے تیار کی گئی تھی مدح و ستائش میں تبدیل ہوگئی؟

امام حسن مجتبیٰ ـ کی شہادت کے بعد معاویہ کو فرصت ملی کہ خود اپنی زندگی میں اپنے بیٹے یزید کی خلافت کے لئے زمین ہموار کرے اور بزرگ صحابیوں اور رسول کے دوستوں سے جو مکہ اور مدینہ میں زندگی بسر کر رہے تھے ، یزید کی بیعت لے، تاکہ اس کا بیٹا خلیفة المسلمین اور پیغمبر کا جانشین معین ہوجائے۔

اسی مقصد کے لئے معاویہ سرزمین شام سے خدا کے گھر کی زیارت کے لئے روانہ ہوا اور اپنے قیام کے دوران حجاز کے دینی مراکز اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے دوستوں سے ملاقاتیں کیں اورجب کعبہ کے طواف سے فارغ ہوا تو ''دار الندوہ'' جس میں جاہلیت کے زمانے میں قریش کے بزرگ افراد جمع ہوتے تھے، میں تھوڑی دیر آرام کیا اور سعد وقاص اور دوسری اسلامی شخصیتوں سے ملاقات کی جن کی مرضی کے بغیر اس زمانے میں یزید کی خلافت وجانشینی ممکن نہ تھی.

وہ اس تخت پر بیٹھا جو دار الندوہ میں اسی کے لئے رکھا گیا تھا اور سعد وقاص کو بھی اپنے ساتھ بیٹھایا اس نے جلسہ کے ماحول کو دیکھا اور امیر المومنین کو برااورناسزا کہنے لگا یہ برا کام، اور وہ بھی خدا کے گھر کے پاس، اوروہ بھی اس صحابی پیغمبر کے سامنے جس نے حضرت امیر کی جانثاریوںاور قربانیوں کوبہت نزدیک سے دیکھا تھا اور جس کے فضائل و کمالات سے مکمل آگاہ تھا ایسی حرکت کرنا آسان کام نہ تھا، کیونکہ وہ جانتا تھاکہ کچھ ہی دنوں پہلے کعبہ کے سامنے کعبے کے اندر اور باہر بہت سے باطل خدا پناہ لئے ہوئے تھے اور حضرت علی کے ہاتھوں ہی وہ ہمیشہ کے لئے سرنگوں ہوئے تھے اور اس نے پیغمبر کے حکم سے پیغمبر کے کاندھوں پر قدم رکھا تھااوران بتوںکوجس کی خود معاویہ اور اس کے باپ دادا بہت زمانے تک عبادت کیا کرتے تھے اسے عزت کے منارے سے ذلت کے گڑھے میںگرایا اور سب کو توڑ ڈالاتھا۔(۱)

______________________

(۱) مستدرک حاکم ج۲ ص ۳۶۷، تاریخ الخمیس ج۲ ص ۹۵