2%

امیر المومنین ـ کی رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے نسبت

ابھی ہم نے حضرت علی کی تین فضیلتوں میں سے ایک فضیلت جو سعد بن وقاص نے معاویہ کے سامنے بیان کی تھی کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے، اس لئے بہتر ہے کہ باقی ان دو فضیلتوں کو بھی بطور خلاصہ بیان کردیں۔

تمام افتخارات میں سے ایک افتخار امام کے لئے یہ بھی ہے کہ تمام جنگوں میں آپ پیغمبر کے ساتھ ساتھ اور ہمیشہ لشکر کے علمبردار رہے سوائے جنگ تبوک کے ، کیونکہ آپ پیغمبر کے حکم سے مدینہ میں موجودتھے اور پیغمبر اسلام منافقوں کے ارادے سے باخبر تھے کہ میرے مدینے سے نکلنے کے بعد یہ لوگ مدینہ پر حملہ کریں گے .اسی وجہ سے آپ نے حضرت علی سے فرمایا: تم میرے اہلبیت اور رشتہ داروں اور گروہ مہاجرین کے سرپرست ہو. او رمیرے اور تمہارے علاوہ اس کام کے لئے کوئی دوسرا لیاقت نہیں رکھتا۔

حضرت علی کے مدینے میں قیام کی وجہ سے منافقوں کے ارادوں پر پانی پھر گیا، لہٰذا منافقوں نے ہر جگہ یہ افواہ اڑا دی کہ پیغمبراور حضرت علی کے درمیان کشیدگی ہے اور حضرت علی نے راستے کی دوری اور شدید گرمی کی وجہ سے خدا کی راہ میں جہاد کرنے سے دوری اختیار کرلی ہے۔

ابھی پیغمبر مدینے سے زیادہ دور نہیں ہوئے تھے کہ یہ خبر پورے مدینہ میں پھیل گئی، امام علی ـ

ان کی تہمت کا جواب دینے کے لئے پیغمبر کی خدمت میں پہونچے اور حضرت سے پورا ماجرا بیا ن کیا. پیغمبر نے اپنے اس تاریخی جملے(کہ جس کی سعد بن وقاص نے خواہش کی تھی کہ کاش اس کے بارے میں کہا جاتا) سے حضرت کو تسلی دی اور فرمایا: