واضح کیا ہے وہ لکھتے ہیں۔
عمر نے آگ جمع کیا پھر دروازے کو دھکہ دیا اور گھر میں داخل ہوگئے لیکن حضرت زہرا کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔(۱)
شیعہ بزرگ عالم دین مرحوم سید مرتضی نے اس واقعہ کے سلسلے میں بڑی تفصیلی گفتگو کی ہے مثلاً آپ نے امام جعفر صادق کی اس حدیث کو نقل کیا ہے کہ امام نے فرمایا کہ حضرت علی نے بیعت نہیں کیا یہاں تک کہ آپ کا گھر دھوئیں میں چھپ گیا۔(۲)
اب ہم یہاں پر واقعے کی اصل وجہ کے بارے میں گفتگو کریں گے اور صحیح فیصلے کے ذریعے زندہ ضمیر اور بیدار قلب کو آگاہ کریں گے اور واقعے کی تفصیلات کو اہلسنت کی کتابوں سے پیش کریں گے۔
حضرت علی کو کس طرح مسجد لے گئے
تاریخ اسلام کا یہ باب بھی گذشتہ باب کی طرح بہت تلخ و دردناک ہے کیونکہ ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ حضرت علی جیسی شخصیت کواس انداز سے مسجد لے جائیں گے کہ معاویہ ۴۰ سال کے بعد اس چیز کو بطورطعنہ پیش کرے وہ امیر المومنین کو خط لکھتے ہوئے آپ کے اس دفاع کی طرف اشارہ کرتا ہے جس سے آپ خلفاء کے زمانے میں روبرو ہوئے تھے۔
یہاں تک کہ خلیفہ تمہاری مہار پکڑے ہوئے ایک نافرمان اونٹ کی طرح بیعت کے لئے مسجد کی طرف کھینچتے ہوئے لائے۔(۳)
امیر المومنین علیہ السلام نے معاویہ کو جواب دیتے ہوئے اشارتاً اصل موضوع کو قبول کرتے ہوئے اسے اپنی مظلومیت بتاتے ہوئے لکھا:
''(اے معاویہ) تو نے لکھا ہے کہ میں ایک نافرمان اونٹ کی طرح بیعت کے لئے مسجد میں لایا گیا. خدا کی قسم تو نے چاہا کہ مجھ پر تنقید کرے لیکن حقیقت میں میری تعریف کی ہے تو نے چاہا کہ مجھے رسوا
______________________
(۱) اصل سلیم ص۷۴ طبع نجف اشرف
(۲)والله ما بایع علی حتی رأی الدخان قد دخل بیته'' تلخیص الشافی ج۳ ص ۷۶
(۳) معاویہ کے خط کی عبارت کو ابن ابی الحدید نے اپنی شرح (ج۱۵ ص ۱۸۶) میں نقل کیا ہے۔