2%

( هُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا رَبَّهُ قَالَ رَبِّ هَبْ لِی مِنْ لَدُنْکَ ذُرِّیَّةً طَیِّبَةً انَّکَ سَمِیعُ الدُّعَاء ) (۱)

اس وقت زکریا نے اپنے پروردگار کی بارگاہ میں دعا کی پروردگارا! مجھے اپنی جانب سے ایک صالح اور پاکیزہ بیٹا عطا فرما اور تو اپنے بندوں کی دعا کو سننے والا ہے۔ اب آپ اس آیت میں ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ اس درخواست میں وراثت دعا کا حصہ نہیں ہے بلکہ درخواست میں پاکیزہ نسل کا تذکرہ ہے اور سورۂ مریم میں ''ذریت'' کی جگہ پر لفظ ''ولیاً'' اور ''طیبة'' کی جگہ پر لفظ ''رضیاًّ'' استعمال ہوا ہے۔

ب: مورد بحث آیت میں ضروری ہے کہ زکریا کا فرزند دو آدمیوں سے میراث لے ایک زکریا سے دوسرے یعقوب کے خاندان سے جیسا کہ ارشاد قدرت ہے: ''یرثنی و یرث من آل یعقوب'' یعقوب کے خاندان کی تمام وراثت ، نبوت کی وراثت کا حصہ نہیں بن سکتی۔

جواب: آیت کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ زکریا کا فرزند، خاندان یعقوب کے تمام افراد کا وارث ہو ، بلکہ آیت کا مفہوم لفظ ''مِن'' سے جو کہ تبعیض کا فائدہ دیتی ہے ،یہ ہے کہ اس خاندان کے بعض افراد سے میراث حاصل کرے نہ کہ تمام افراد سے، اور اس بات کے صحیح ہونے کے لئے بس اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنی ماں سے یعقوب کے خاندان کے کسی فرد سے میراث حاصل کریں. اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس یعقوب سے مراد کون ہے کیا وہی یعقوب بن اسحاق مراد ہیں یا کوئی دوسرا فی الحال مشخص نہیں ہے۔

۲: سلیمان نے داؤد سے میراث پائی

( وَوَرِثَ سُلَیْمَانُ دَاوُود ) (۲)

سلیمان نے داؤد سے میراث پائی۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اس آیت سے مراد یہ ہے کہ سلیمان نے مال و سلطنت کو حضرت داؤد سے بطور میراث حاصل کیا اور یہ خیال کرنا کہ اس سے مراد علم کا وارث ہونا تھا دولحاظ سے باطل ہے۔

______________________

(۱) سورۂ آل عمران، آیت ۳۸۔------(۲) سورۂ نمل، آیت ۱۶۔