2%

معاشرہ کا بہترین و شائستہ رہبرسے محروم ہوجانا یقینی تھااور اس کے ذریعے قوم پرست شخص کا،کہ بقول خلیفہء دوم ، اگر حکومت کی باگ ڈور کواپنے ہاتھوں میں لے لے تو اپنے رشتہ داروں کو لوگوں کے کاندھوں پر سوار کرے گا، منتخب ہونا مسلم تھا۔

ان تمام مسائل سے آگاہی کے بعد ایک کمیٹی بنانے کا حکم دیدیا، وہ شوریٰ (کمیٹی) جس کے متعلق امام علیہ السلام فرماتے ہیں: ''فیا للہ و للشوریٰ'' (خطبۂ شقشقیہ) (بھلا خدا کے لئے مجھے شوریٰ سے کیا واسطہ ،مترجم)

بغیر کسی شوری کے طرف داری کے تمام واقعات کو یہاں نقل کر رہے ہیں اور پھر اس تاریخی واقعہ کے بارے میںجس نے بہت زیادہ تلخی اور ناکامی کو جنم دیا جو سبب بنا کہ بنی امیہ سو سال تک اسلامی حکومت پر قابض رہیں اوراس کے بعد بنی عباس کو بھی اسے اپنی جاگیر بنالیں،فیصلہ کریں گے۔

شوریٰ کاانتخاب

خلیفہء دوم کا آخری وقت تھا اوران کو خود بھی اس بات کا احساس ہو رہا تھا کہ وہ زندگی کے آخری لمحات میں ہیں ۔ہر طرف سے پیغامات آرہے تھے کہ اپنا جانشین منتخب کیجیئے، عائشہ نے حذیفہ کے بیٹے عبداللہ کے ذریعے پیغام بھیجا کہ محمد کی امت کو بغیر چرواہے کے نہ چھوڑو اور جلد سے جلد اپنا جانشین منتخب کرو، کیونکہ میں فتنہ و فساد سے بہت ڈرتی ہوں۔(۱)

عمر کے بیٹے نے بھی اپنے باپ سے یہی باتیں کہیں اور کہا: اگر تم اپنے گلہ کے چرواہے کو بلاؤ تو کیا تم اس بات کو پسند نہیں کروگے کہ وہ واپس جانے تک کسی کو اپنا جانشین قرار دے، تاکہ بکریوں کے جھنڈ کو بھیڑیوں سے محفوظ رکھے؟ اور جو لوگ خلیفہ کی عیادت کرنے آئے تھے ان لوگوں نے بھی اسی بات کو خلیفہ سے کہا، بلکہ بعض نے تو یہاں تک کہا کہ اپنے بیٹے عبد اللہ کو اپنا جانشین بنا دیجیئے، خلیفہ اپنے بیٹے عبداللہ کی بے لیاقتی سے باخبر تھے لہٰذا عذر خواہی کرتے ہوئے کہا کہ خاندان خطاب کے لئے بس یہی کافی ہے کہ ایک آدمی خلافت کی ذمہ داری کو سنبھالے، پھر انہوں نے کہا کہ وہ چھ افراد جن سے پیغمبر اسلام مرتے دم راضی تھے ان کو بلایاجائے، تاکہ مسلمانوں کا خلیفہ منتخب کرنے کی ذمہ داری ان کے حوالے کی جائے، وہ چھ افراد یہ

______________________

(۱) الامامة والسیاسة ج۱ ص ۲۲۔