7%

ہوں؟ لیکن مصلحت کی وجہ سے میں نے ان کی موافقت کردی اور شوریٰ میں شریک ہوا، لیکن اسی شوری کے ایک ممبر نے مجھ سے کینہ رکھنے کی وجہ سے میری کھلم کھلا مخالفت کی اور خلیفہ سے رشتہ داری کی وجہ سے اس کے پاس چلا گیا اور دو افراد وہ جن کا نام لینا بھی برا ہے (طلحہ اور زبیر)

نہج البلاغہ میں عمر کی شوری کے متعلق اس سے زیادہ اور مطالب نہیں ہیں مگر قارئین کی معلومات کے لئے ان کے جرائم اور جنایت ظلم و بربریت، ان کی بدترین سازشوں اور خلیفہ کی خود غرضیوں سے لوگوں کو باخبر کرنے کے لئے چند نکتے یہاں بیان کر رہے ہیں۔

عمر کی شورٰی پر ایک نظر

اس تجزیہ میں حساس اوراہم مسئلوں کا ذکر کریں گے اور جزئی او رغیر مہم نکات سے پرہیز کریں گے۔

۱۔ مختلف گروہوں نے خلیفۂ دوم سے جو یہ گذارش کی کہ اپنا جانشین منتخب کیجیئے، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تمام لوگوں نے فطری طور پر یہ درک کیا کہ مسلمانوں کے خلیفہ کے لئے ضروری ہے کہ اپنی زندگی میں اسلامی معاشرہ کے لئے اپنا جانشین معین کرے ،کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو ممکن ہے پورے معاشرے میں فتنہ و فساد برپا ہو جائے(۱) اور اس راہ میں بہت زیادہ خون بہایا جائے، اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اہل سنت کے دانشمند کس طرح سے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پیغمبر نے اپنی زندگی میں اپنا جانشین معین نہیں کیا؟

۲۔ خلیفہ کا جانشین معین کرنے کے لئے حکم دینا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ پیغمبر اسلام کے انتقال کے بعد شوریٰ کی حکومت تشکیل دینا بے بنیاد تھا اور اس طرح کے کسی حکم کا وجود نہ تھا ورنہ کس طرح ممکن ہے کہ شوریٰ بنانے سے متعلق پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا صریحی حکم کے ہوتے ہوئے خلیفہ دوم کے جانشین منتخب کرنے کی پیشنہاد کی جائے؟

______________________

(۱)لاتَدَعْ امةَ محمدٍ بلاراعٍ استخلف علیهم و لاتدعْهم بعدَک هملا فانی اخشی علیهم الفتنة ، الغدیر ج۷ ص ۱۳۳ مطبوعہ بیروت، منقول ازالامامة والسیاسة ج۱ ص ۲۲ ۔