بغاوت کی علت
خلیفہ دوم نے جس شوریٰ کا انتخاب کیا تھا اس شوری کے ذریعے ۳ محرم ۲۴ھ کو عثمان منصب خلافت کے لئے منتخب ہوگئے اور ۱۲سال حکومت کرنے کے بعد ۱۸ذی الحجہ ۳۵ھ کو مصر اور عراق کے انقلابیوں اورمہاجروانصار کے بعض گروہ کے ہاتھوں قتل ہوے ،اسلام کے معتبر مورخین نے عثمان کے قتل ہونے اور مسلمانوں کے بغاوت کی علت کو اپنی اپنی کتابوں میں تحریر کیا ہے، اگر چہ بعض مئورخین نے، مقام خلافت کے احترام میں ان واقعات کے رونما ہونے کی علت کی وضاحت کرنے سے پرہیز کیاہے، درج ذیل وجہوں کو بغاوت کی بنیاد اور مسلمانوں کے بعض خطرناک گروہوں کے حملہ کرنے کی علت کہا جا سکتا ہے ۔
۱۔حدود الہی کا جاری نہ ہونا
۲۔بنی امیہ کے درمیان بیت ا لمال کا تقسیم ہونا۔
۳۔اموی حکومت کی تشکیل اور اسلامی منصبوں پرغیر شائستہ افراد کا تقرر۔
۴۔پیغمبر اسلام کے بعض صحابہ کو مصیبت و تکلیف دینا جو خلیفہ اور ان کے دوستوں پر تنقید کرتے تھے۔
۵۔پیغمبر کے بعض صحابیوں کوشہربدر کرنا جو خلیفہ کی نظر میں ان کے لئے مضرتھے ۔
پہلی وجہ ۔حدود الہی کا جاری نہ ہونا
۱۔خلیفہ نے اپنے مادری بھائی ولید بن عتبہ کو کوفہ کا گورنر معین کیا وہ ایسا شخص تھا جس کے بارے میں قرآن مجید نے دو جگہوں پر اس کے فسق وفجور اور اسلامی احکام سے سرکشی وبغاوت کا تذکرہ کیاہے۔(۱)
______________________
(۱)شرح ابن ابی الحدید ج۲قدیم ایڈیشن ص۱۰۳،