نے زبیر سے نقل کیا ہے دونوں ایک ہی ہے۔(۱)
جنگ جمل میں قتل ہونے والوں کی تدفین
جنگ جمل کا واقعہ ۱۰ جمادی الثانی ۳۶ ھ کو جمعرات کے دن رونما ہوا اور ابھی سورج غروب نہیں ہوا تھا(۲) کہ عائشہ کے اونٹ گرنے اور کجاوہ کے ٹیڑھے ہونے سے جنگ ختم ہوگئی اور ایک بھی معقول ہدف نہ ہونے کی وجہ سے غالباً ناکثین نے راہ فرار اختیار کرلی، مروان بن حکم نے قبیلۂ ''عنزہ'' کے گھر میں پناہ لی۔
اور نہج البلاغہ میں حضرت علی کے کلام سے استفادہ ہوتا ہے کہ حسنین نے امام ـ سے اس کی حفاظت کی درخواست کی، لیکن سب سے عمدہ بات یہ کہ جب حسنین نے آپ سے عرض کیا کہ مروان آپ کی بیعت کرلے گا تو امام ـ نے فرمایا:
''أولم یبایعنی بعد قتل عثمان؟ لا حاجة لی فی بیعته انها کف یهودیة لو بایعنی بکفه لغدر بسبته اما ان له امرة کلعقة الکلب أنفه، و هو ابو الاکبش الاربعة و ستلقی الامة منه و من ولده یوماً أحمر'' ۔(۳)
کیاعثمان کے قتل کے بعد اس نے میری بیعت نہیں کی تھی اب مجھے اس کی بیعت کی ضرورت نہیں ہے یہ ہاتھ تو یہودی والا (یعنی مکار ہاتھ ہے، اس لئے کہ یہودی اپنی مکر و حیلہ میں ضرب المثل ہیں۔مترجم) ہاتھ ہے اگر یہ ہاتھ سے میری بیعت کرلے گا توذلت کے ساتھ اسے توڑ بھی دے گا یاد رکھو اسے ایسی حکومت ملے گی جس میں کتّا اپنی ناک چاٹتا ہے اور اس کے چار بیٹے بھی بس اتنی ہی دیر کے لئے حکمران ہوں گے اور وہ دن جلد آنے والا ہے جب امت کواس کے اور اس کے بیٹوں کے ذریعے سرخ (خونی) دن دیکھنا نصیب ہوگا۔
عبداللہ ابن زبیر نے ایک ازدی کے گھر میں پناہ لی تھی اور عائشہ کو اس بات کی خبر دے دی تھی عائشہ نے اپنے بھائی محمد بن ابوبکر کو جو امام ـ کے حکم سے عائشہ کی حفاظت کر رہے تھے ، عبد اللہ کے پاس بھیجا جہاں وہ پناہ لئے تھا تاکہ اسے عبد اللہ بن احنف کے گھر پہونچا دے ،کیونکہ عائشہ بھی وہیں تھیں ۔ بالآخر عبد اللہ بن زبیر اور مروان نے بھی وہیں
______________________
(۱) تاریخ طبری، ج۳، ص ۵۴۳۔-----(۲) ابن ابی الحدید نے جنگ ہونے کی مدت دو دن لکھی ہے ، ج۱، ص ۲۶۲۔
(۳) نہج البلاغہ، خطبہ ۷۱۔