7%

نمائندہ امام ـ کی شام سے واپسی:

امام کے نمائندہ جریر کی تقریر، عقلمندی ، بردباری ، صبر جو ایک سیاسی نمائندہ میں ہونا چاہئے وہ اس کے اندر موجود تھا اور کسی کو بھی اس میں شک نہیں کہ اس نے بہت کوششیں کیں کہ بغیر خونریزی کے امام ـ کی نظر کو جذب کرے اور معاویہ کو مرکزی حکومت کی اطاعت کرنے پر مجبور کرے (اس کی ان کوششوں کے بارے میں بھی کسی کو شک نہیں ہے) لیکن اس سے ایک غلطی ہوئی اور وہ یہ کہ بنی امیہ کے دو سیاسی مکاروں کے آج کل کی باتوں میں پڑ کر دھوکہ کھا گیا اور معاویہ نے اس سنہرے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شام کے لوگوں کو خوب آزما لیا اور ان لوگوں کو امام ـ کے مقابلے میں جنگ کرنے کے لئے آمادہ کر لیا اور اس نے اس وقت اپنے آخری فیصلے کا اعلان کیا جب شام کے لوگوں سے عثمان کے خون کا بدلہ لینے کے لئے بیعت کرچکا تھا۔

جریر کی غلطی کا نتیجہ یہ ہوا کہ امام ـ رجب ۳۶ھ کے شروع ایام میں کوفہ آئے اور اس وقت سے کئی مہینہ تک جریر کے انتظار میں رہے تاکہ معاویہ کے قطعی نظریہ سے آگاہ کرے اور اس کے نتیجے میں معاویہ نے اس مدت میں شامیوں کو خوب مسلح کردیا اور تمام لوگوں کو امام ـ سے جنگ کرنے کے

لئے آمادہ کردیااور دشمن کی توجہ سے بے خبر ہوگیا۔ کوئی بھی ایسی قطعی و یقینی دلیل نہیں ہے جو یہ ثابت کرے کہ جریر نے خیانت کی تھی البتہ یقین کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ ان سے کوتاہی ہوئی جس نے تاریخ اسلام کا نقشہ بدل دیا اور قاسطین کی منحوس حیات کا استمرار اسی کوتاہی کا مرہون منت تھا۔ اس کی غلطی یا قصور نے تاریخ اسلام کو فائدہ پہونچایا۔ اور قاسطین کی منحوس زندگی کی بقاء ایک حد تک نمائندہ امام کی غلطیوں کی وجہ سے تھی البتہ امام ـ نے کوفہ میں قیام کے دوران بہت سے کام انجام دیئے اور حاکموں اور نمائندوں کو معزول اورنیک و صالح اور خدمت کرنے والوں کو ان کی جگہ پر منصوب کیا لہذا کوفہ میں امام کے قیام کی علت جریر کی تاخیر سے واپسی نہیں تھی،خاص طور سے اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ امام ـ نے کوفہ میں قیام کرنے کے بعد جریر کو ہمدان کی گورنری کے بجائے کوفہ کی اہم گورنری سپرد کی ۔