جب یہ گروہ جنگ میں شرکت کرنے کی طرف مائل نہ ہوا تو امام علیہ السلام نے میں قبیلہ باہلہ کے لوگوں کو بھی جن کے امام سے روابط اچھے نہیں تھے اس جنگ میں شرکت کرنے سے منع کردیا اور جو ان کا وظیفہ تھا انہیں دے دیا اور حکم دیا کہ '' دیلم '' کی طرف چلے جائیں اور وہاں اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ مل کر خدمت کریں(۱)
امام علیہ السلام کی فوج کے عظیم سپہ سالار
امام علیہ السلام کے لشکر کے اکثر سپاہی کوفہ وبصرہ اور ان دونوں شہروں کے اطراف میں رہنے والے یمن کے قبیلے تھے۔
امام علیہ السلام ان پانچ قبیلے والوں کو جو ابن عباس کے ہمراہ بصرہ سے نخلیہ ( کوفہ کی فوجی چھاؤنی ) آئے تھے ، ان کے لئے پانچ عظیم سپہ سالار معین کئے:
۱۔ قبیلہ بکر بن وائل کے لئے خالد بن معمر سدوس
۲۔ قبیلہ عبد القیس کے لئے عمروبن مرجوم عبدی
۳۔ قبیلہ ازد کے لئے صبرة بن شیمان ازدی
۴۔ تمیم وضُبّہ ورباب کے لئے احنف بن قیس
۵۔ اہل عالیہ کے لئے شریک بن اعور
یہ تمام سپہ سالار ابن عباس کے ہمراہ بصرہ سے کوفہ آئے اور انہوں نے ابو الاسود دوئلی کو اپنا جانشین قراردیا۔ اور خودسفر میں امام علیہ السلام کے ہمراہ رہے(۲)
اسی طرح امام علیہ السلام نے کوفہ کے سات قبیلوں پر، جن کی شرکت سے کوفہ کی فوجی چھاؤنی چھلک رہی تھی سات سپہ سالارمعین فرمائے ، جن کے نام تاریخ نے اپنے دامن میں محفوظ کررکھا ہے۔(۳)
_______________________________
(۱)وقعہ صفین ص ۱۱۶
(۲)وقعہ صفین ص ۱۱۷۔شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ج ۳ ص۱۹۴
(۳)وقعہ صفین ص ۱۲۱۔مروج الذھب(ج۲، ص ۳۸۴) میں ابومسعود عقبہ بن عامر کا ذکر ہوا ہے۔