2%

اور آرام کی چیزیں جس میں وہ عیش وچین کیا کرتے تھے چھوڑگئے یوں ہی ہوا، اور ان تمام چیزوں کا دوسرے لوگوں کو مالک بنادیا تو ان لوگوں پر آسمان وزمین کو بھی رونا نہ آیا اور نہ انہیں مہلت ہی دی گئی ''

اس وقت امام علیہ السلام نے فرمایا : دوسرے لوگ بھی ان کے وارث تھے لیکن وہ لوگ ختم ہوگئے اور پھر دوسرے لوگ اس کے وارث ہوگئے یہ گروہ بھی اگر اس نعمت پر خدا کا شکر بجانہ لائے تو یہ نعمت الٰہی ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان سے سلب ہوجائے گی لہٰذا کفران نعمت سے بچو تاکہ بدبختی میں گرفتار نہ ہو پھر آپ نے حکم دیا کہ تمام سپاہی اس بلندی سے نیچے اتریں ، جس جگہ امام علیہ السلام نے قیام کیا تھا وہ مدائن سے بہت قریب تھی، امام علیہ السلام نے حکم دیا کہ '' حارث اعور''شہر میں یہ اعلان کرے کہ جو شخص بھی جنگ کرنے کی صلاحیت وقدرت رکھتا ہے وہ نماز عصر تک امیر المومنین علیہ السلام کی خدمت میں پہونچ جائے، نماز عصر کا وقت ہوا اور طاقتور افراد امام کی خدمت میں حاضر ہوئے امام نے خدا کا شکر ادا کیا اور فرمایا:

'' میں جہاد میں شرکت سے مخالفت کرنے اور اپنے علاقے کے لوگوں سے جدا ہونے اور ظالم وجابر لوگوں کی زمین پر زندگی بسر کرنے پر بہت حیرت میں ہوں نہ تم لوگ اچھے کام کا حکم دیتے ہو اور نہ لوگوں کو برائیوں سے روکتے ہو''(۱)

مدائن کے کسانوں نے کہا: ہم لوگ آپ کے حکم کے مطابق عمل کریں گے جو مناسب ہو آپ حکم دیں، امام علیہ السلام نے عدی بن حاتم کو حکم دیا کہ وہاں قیام کرے اور ان لوگوں کو لے کر صفین کی طرف روانہ ہو ، عدی نے وہاں تین دن قیام کیا پھر مدائن کے تین سو لوگوں کے ساتھ صفین کی طرف روانہ ہوا ور اپنے بیٹے یزید کو حکم دیا کہ تم یہاں ٹھہر جاؤ اور دوسرے گروہ کے ساتھ امام کے لشکر میں شامل ہونا، وہ چارسو آدمیوں کے ساتھ امام کے لشکر میں شامل ہوگیا(۲) ۔

انبار کے کسانوں نے امام علیہ السلام کا استقبال کیا

امام علیہ السلام مدائن سے '' انبار'' کی طرف روانہ ہوئے، انبار کے لوگوں کو امام علیہ السلام کے سفر اور اس راستے سے گزرنے کے بارے میں معلوم ہوا لہٰذایہ لوگ امام کے استقبال کے لئے بڑھے،

______________________

(۱)شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدیدج۳ص۲۰۳۔۲۰۲،وقعہ صفین ص۱۴۲

(۲)وقعہ صفین ص۱۴۲۔شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدیدج۳ ص۲۰۳