2%

سولہویں فصل

آخری اتمام حجت

معاویہ کے پاس تین نمائندے بھیجنا

ربیع الثانی ۳۶ ہجری کے آخری ایام تھے، امام علیہ السلام نے تین اسلامی شخصیتوں ، انصاری ، ہمدانی اور تمیمی کو اپنے پاس بلایا اور ان لوگوں سے کہا کہ تم لوگ معاویہ کے پاس جاؤ اور اسے امت اسلامی کی اطاعت اور اس سے ملحق ہونے اور احکام الٰہی کی پیروی کرنے کی دعوت دو، تمیمی نے امام علیہ السلام سے کہا ، اگر وہ بیعت کے لئے آمادہ ہوجائے تو کیا مصلحت ہے کہ اسے انعام ( مثلاً ایک علاقہ کی حکومت) دے دیں ؟

امام علیہ السلام جو کسی بھی صورت میں اصول کی پامالی نہیں کرتے تھے ان لوگوں سے کہا'' أیتوهُ الأن فلا قوه واحتجّوا علیه وانظرومارأیه '' یعنی اس وقت اس کے پاس جاؤ اور اس پر احتجاج کرواور دیکھو کہ اس کا نظریہ کیا ہے؟

وہ تینوں معاویہ کے پاس گئے اور معاویہ اور ان کے درمیان جو گفتگو ہوئی وہ درج ذیل ہے:

انصاری:دنیا تجھ سے چھوٹے گی اور تو دوسری دنیا کی طرف جائے گا وہاں تمہارے اعمال کا محاسبہ ہوگا اور اچھے برے اعمال کا بدلہ ملے گا ،تم کو خدا کا واسطہ کہ تم فتنہ وشر سے باز آجاؤ اور امت میں تفرقہ اور خونریزی مت کرو۔

معاویہ نے انصاری کی بات کاٹتے ہوئے کہا : تم اپنے بزرگ کو کیوں نصیحت نہیں کرتے؟

انصاری: حمد ہے خدا کی میرا بزرگ تمہاری طرح نہیں ہے وہ سابق الاسلام ،پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے قریبی رشتہ دار اور عظمت وفضیلت کے تاجدار ہیں۔

معاویہ : تم کیا کہہ رہے ہو اور کیا چاہتے ہو؟