عمروعاص اور مالک اشتر آمنے سامنے
میدان جنگ میں مالک اشتر کی بہادری نے معاویہ کی آنکھوں میںنیند حرام کردی تھی، لہٰذامروان بن حکم کو حکم دیا کہ کچھ لوگوں کی مدد سے مالک اشتر کو قتل کردے مگر مروان نے اس ذمہ داری کو قبول نہیں کیا اور
کہا: تمھارا سب سے قریبی ساتھی عمروعاص ہے کہ جس سے تو نے مصر کی حکومت کا وعدہ کیا ہے بہتر ہوتا کہ اس ذمہ داری کو اس کے کاندھوں پر ڈالتا، وہ تمھارا رازدار ہے نہ کہ میں، اس پر تونے اپنا لطف وکرم کیا ہے اور مجھے محروموں کے خیمے میں جگہ دی ہے، معاویہ نے مجبور ہو کر عمر و عاص کو یہ ذمہ داری سونپی کہ کچھ لوگوں
کے ساتھ مالک اشتر سے جنگ کرے، کیونکہ ان کی بے مثال بہادری اور جنگی تدبیروں نے شامیوں کی فوج کی صفوں کو درہم برہم کردیا تھا،عمروعاص جو مروان کی باتوں سے باخبر تھا مجبوراً ذمہ داری کو قبول کیا لیکن مگس کہاں اور سمیرغ (بہت بڑا پرندہ)کی عظمت کہاں؟عمروعاص جب مالک اشتر کے سامنے آیا تو اس کا بدن لرزرہا تھا لیکن میدان سے بھاگنے کی بد نامی کوبھی قبول نہیں کیا، دونوں طرف سے رجزکا سلسلہ ختم ہوا، اوردونوں نے ایک دوسرے پر حملہ کیا، عمرو پر جب مالک اشتر نے حملہ کیاتو پیچھے ہٹ گیا اور مالک اشتر کے نیزے سے اس کے چہرے پر خراش پڑگئی، عمرونے اپنی جان کے خوف سے اپنے چہرے کے زخم کابہانہ بنایا اور ایک ہاتھ سے گھوڑے کی لگام اور دوسرے ہاتھ سے اپنے چہرے کو پکڑا اور بہت تیزی سے اپنی فوج کی طرف بھاگ گیا اس کے میدان سے بھاگنے کی وجہ سے معاویہ کے سپاہیوں نے اعتراض کرناشروع کردیا کہ کیوں ایسے ڈرپوک اور بے غیرت انسان کو ہمارا امیر بنایا ہے۔(۱)
_______________________________
(۱) وقعہ صفین ص۴۴۰۴۴۱۔ شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدیدج۸ ص۷۹۔