2%

اشعث نے عراقی فوج پھر امام علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور ایسے باتیں کرنے لگا جیسے امام علیہ السلام کے اکثر حامی حکمیت کے صلح نامہ پر راضی ہوں اور علاوہ ایک دوگروہ کے کوئی مخالف نہیں ہے لیکن زیادہ وقت نہ گزراتھا کہ چاروں طرف سے''لا حکم الا للّٰه ، والحکم للّٰه یا علیُّ لاٰ لکَ'' کا نعرہ بلند ہوگیا اور لوگ فریادبلند کرنے لگے ہم ہرگز اجازت نہیں دیں گے کہ دین خدا میں لوگ حاکم ہوں ( اور حکم خدا کو بدل ڈالیں ) خدا نے حکم دیاہے کہ معاویہ اور اس کے ساتھی قتل ہوجائیں یا ہمارے حکم کے تابع ہوجائیں حکمیت کا واقعہ ایک لغزش تھی جو ہم سے ہوگئی اور ہم لوگ اس سے پھر گئے اور توبہ کرلیا تم بھی اس سے منھ موڑ لو اور توبہ کرلو اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو ہم تم سے بھی بیزار رہیں گے۔(۱)

چوتھا دباؤ

امام علیہ السلام کے نادان اور بے وقوف ساتھی اس مرتبہ چوتھا دباؤ ڈال رہے تھے اور وہ یہ کہ امام علیہ السلام کے لئے ضروری تھا کہ اسی دن حکمیت کے صلح نامہ کو نظر انداز کردیتے اور اسے معتبر نہ جانتے ، لیکن اس مرتبہ امام علیہ السلام نے زبردست مقابلہ کیا اور ان لوگوں کے سامنے فریاد بلند کی ۔

( ویحکم،ابعد الرضا والعهد نرجع؟ ألیس اللّٰه تعالیٰ قد قال، اوفوا بالعقود ) (۲) ( وقال ، وأوفو ا بعهد اللّٰه اذا عاهدٰ تم ولا تنقضوا الایمان بعد توکیدها وقد جعلتم اللّٰه علیکم کفیلاً ان اللّٰه یَعلَم ما تفعلون ) (۳) ،(۴)

'' لعنت ہو تم پر ،اس وقت اب یہ باتیں کررہے ہو ؟ جب کہ راضی ہوگئے ہیں اور عہد کرلیا ہے تو دوسری مرتبہ جنگ کی طرف واپس آجائیں ؟ کیا خدا کا فرمان نہیں ہے کہ '' اپنے وعدوں کو وفا کرو'' او ر پھر خدا کہتاہے ، خدا کے عہد وپیمان پر جب کہ تم نے عہد کرلیا ہے تو وفا کرو اور قسم کھانے کے بعد اسے توڑو نہیں اور جب کہ اپنے کاموں پر خدا کو ضامن قرار دیا ہے اور خدا جو کچھ انجام دیتا ہے اس سے باخبرہے۔

_______________________________

(۱)شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ج۲ ص ۲۳۷۔ وقعہ صفین ص۵۱۳۔

(۲)سورہ مائدہ آیت ۱----(۳)سورہ نحل آیت ۹۱----(۴)شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ج۲، ص ۲۳۸