معاویہ کا حالات سے پریشان ہونا
بعض صحابہ اور ان کے بیٹے ،جنہوں نے علی علیہ السلام سے دور رہنے کے بعد بھی معاویہ کا ساتھ نہیں دیا تھا اور جنگ تمام ہونے کے بعد معاویہ کے کہنے پر شام آگئے تھے مثلا ً عبداللہ بن زبیر ، عبداللہ بن عمر، مغیرہ بن شعبہ '' معاویہ نے مغیرہ سے التجا کی کہ وہ اس کام میں اس کی مدد کرے اور اسے حکمین کی فکروں سے آگاہ کرے مغیرہ نے یہ ذمہ داری قبول کرلی اور دومة الجندل کے لئے روانہ ہوگیا اور حکمین کے نظریات معلوم کرنے کے لئے ہر ایک سے الگ الگ ملاقات کی ، سب سے پہلے اس نے ابو موسیٰ سے ملاقات کی اور کہا اس شخص کے بارے میں تمہارا کیا نظریہ ہے جس نے اس اضطرابی کیفیت سے پرہیز اور قتل وخوں ریزی سے دوری اختیار کی ہے ؟ ابو موسیٰ نے کہا ، وہ لوگ نیک اور اچھے افراد ہیں ! ان کی پیٹھ خون کے بوجھ سے ہلکی اور ان کے پیٹ حرام مال سے خالی ہیں ۔
پھر اس نے عمرو سے ملاقات کی اور یہی سوال اس سے بھی کیا اس نے جواب دیاکہ کنارہ کشی کرنے والے بدترین لوگ ہیں نہ ان لوگوں نے حق کو پہچانا ہے اور نہ باطل کا انکار کیاہے ۔ مغیرہ شام واپس آگیا اور معاویہ سے کہا میں نے دونوں حکم کا امتحان لیا ، ابو موسیٰ ،علی کو خلافت سے دور کردے گا اور عبداللہ بن عمر جو اس واقعہ میں شریک نہیں ہوا تھا اسے خلافت دیدے گا لیکن عمرو عاص تمہارا قدیمی ساتھی ہے لوگوں کا کہنا ہے وہ خلافت خود لینا چاہتا ہے اور تجھے اپنے سے بہتر نہیں جانتا۔(۱)
______________________
(۱)وقعہ صفین ص ۵۳۹۔شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدیدج۲، ص ۲۵۱۔ کامل ابن اثیر ج۳، ص ۱۶۷۔