2%

۳۔ لاحکمَ الا للّٰہ کا نعرہ لگانا

خوارج اپنی موجودگی کا اعلان اور امام علیہ السلام کی حکومت سے مخالفت ظاہر کرنے کے لئے مسلسل مسجد اور غیر مسجد میں لاحکم الا للّٰہ کا نعرہ لگاتے تھے اور یہ نعرہ قرآن سے لیا تھا اور یہ درج ذیل جگہوں پر استعمال ہوا ہے :

۱۔( انْ الْحُکْمُ ِلاَّ لِلَّهِ یَقُصُّ الْحَقَّ وَهُوَ خَیْرُ الْفَاصِلِینَ ) (سورہ انعام :۵۷)

حکم خدا سے مخصوص ہے اور وہ حق کا حکم دیتا ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔

۲۔( الاَلَهُ الْحُکْمُ وَهُوَ َاسْرَعُ الْحَاسِبِینَ ) (سورہ انعام :۶۲)

آگاہ ہوجاؤ کہ حکم صرف اسی کے لئے ہے اور وہ بہت جلد حساب کرنے والا ہے۔

۳۔( اِن الْحُکْمُ الا للّٰه اَمَرَ ألَّا تَعْبُدُوا اِلَّا ایّٰاهُ ) (سورہ یوسف: ۴۰)

حکم صرف خدا سے مخصو ص ہے اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو۔

۴۔( انْ الْحُکْمُ ِلاَّ لِلَّهِ عَلَیْهِ تَوَکَّلْتُ وَعَلَیْهِ فَلْیَتَوَکَّلْ الْمُتَوَکِّلُونَ ) سورہ یوسف:۶۸)

حکم خدا سے مخصوص ہے اسی پر بھروسہ کرو اور بھروسہ کرنے والے بھی اسی پر بھروسہ کئے ہیں ۔

۵۔( لَهُ الْحَمْدُ فِی الْاولَی وَالْآخِرَةِ وَلَهُ الْحُکْمُ وَالَیْهِ تُرْجَعُونَ ) (سورہ قصص: ۷۰)

دنیا وآخرت میں تعریف اسی سے مخصوص ہے اور حکم بھی اسی کا ہے اور اسی کی بارگاہ میں واپس جاناہے۔

۶۔( انْ یُشْرَکْ بِهِ تُؤْمِنُوا فَالْحُکْمُ لِلَّهِ الْعَلِیِّ الْکَبِیر ) (سورہ غافر :۱۲)

اگر اس کے لئے شریک قرار دیا تو تم فورا مان لیتے ہو تو اب حکم بھی اسی بزرگ واعلیٰ خدا سے مخصوص ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان تمام آیتوں میں '' حکم '' خدا سے مخصوص ہے اور حکم کو خدا کے علاوہ کسی دوسرے سے منسوب کرنا شرک ہے لیکن دوسری آیت میں بیان ہوا ہے کہ بنی اسرائیل کو کتاب ، حکم اور نبوت دیا ہے:( وَلَقَدْ آتَیْنَا بَنِی ِسْرَائِیلَ الْکِتَابَ وَالْحُکْمَ وَالنُّبُوَّةَ ) (سورہ جاثیہ: ۱۶)

ایک دوسری جگہ خدا وند عالم نے پیغمبر (ص) کو حکم دیا کہ حق کا حکم کریں۔