2%

خوارج کی ہدایت کی دوبارہ کوشش

مبرّد اپنی کتاب '' کامل '' میں امام علیہ السلام کا دوسرا مناظرہ نقل کرتے ہیں جو پہلے والے مناظرہ سے بالکل الگ ہے اور احتمال یہ ہے کہ یہ دوسرا مناظرہ ہے جو امام علیہ السلام نے خوارج سے کیا ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے:

امام علیہ السلام : کیا تمہیں یاد ہے جس وقت لوگوں نے قرآن کو نیزے پر بلند کیا اس وقت میں نے کہا تھا کہ یہ کام دھوکہ اورفریب ہے ، اگر وہ لوگ قرآن سے فیصلہ چاہتے تو میرے پاس آتے اور مجھ سے فیصلے کے لئے کہتے ؟ کیا تمہاری نگاہ میں کوئی ایسا ہے جو ان دونوں آدمیوں کے مسئلۂ حکمیت کو میرے اتنا برا اور خراب کہتا؟

خوارج : نہیں ۔

امام علیہ السلام : کیا تم لوگ اس بات کی تصدیق کرتے ہو کہ تم لوگوں نے مجھے اس کام مجبور کیا جبکہ میں اسے ہر گز نہیں چاہ رہا تھا اور میں نے مجبور ہوکر تمہاری درخواست کو قبول کیا اور یہ شرط رکھی کہ قاضیوں کا حکم اس وقت قابل قبول ہوگا جب خدا کے حکم کے مطابق فیصلہ کریں ؟ اور تم سب جانتے ہو کہ خدا کا حکم مجھ سے تجاوز نہیں کرے گا ( اور میں امام برحق اور مہاجرین و انصار کا چنا ہوا خلیفہ ہوں )۔

عبداللہ بن کوّائ: یہ بات صحیح ہے کہ ہم لوگوں کے اصرار پرآپ نے ان دونوں آدمیوں کو دین خدا کے لئے َحکمَ قرار دیا لیکن ہم اقرار کرتے ہیں کہ اس عمل کی وجہ سے ہم کافر ہوگئے اور اب اس سے توبہ کررہے ہیں اورآپ بھی ہم لوگوں کی طرح اپنے کفرکا اقرار کیجئے اور اس سے توبہ کیجئے اور پھر ہم سب کو معاویہ سے جنگ کرنے کے لئے روانہ کیجئے۔

امام علیہ السلام : کیا تم جانتے ہو کہ خدا نے میاں بیوی کے اختلاف کے بارے میں حکم دیا ہے کہ دو آدمیوں کی طرف رجوع کریں ، جیسا کہ فرمایا ہے:کہ ''فابعثوا حکماً من أهلهِ وحکماً من اَهلِها ؟ ''اور اسی طرح حالت احرام میں شکار کے قتل کا کفارہ معین کرنے کے بارے میں حکم دیا ہے کہ حَکَم (فیصلہ کرنے والے) کے عنوان سے دد عادلوں کی طرف رجوع کریں جیسا کہ فرمایا ہے: ''یحکم بهِ ذوا عَدل ٍ مِنکُم ؟ ''