چھٹاباب
جنگ نہروان کے بعد کے واقعات اورحضرت علی علیہ السلام کی شہادت
پہلی فصل
لوٹ مار، بدامنی اور دردناک قتل عام
جنگ نہروان کی ناگہانی آفت وبلا امام علیہ السلام کے استقلال اور آپ کے باوفا ساتھیوں کی ہمت سے ختم ہوئی اور اب وہ وقت آگیا کہ امام علیہ السلام سرکشوں سے اپنی فوج کی پاکسازی کے لئے دوسری مرتبہ اسلامی سرزمین پرامن اورراحت کوزندہ کریں ، اور معاویہ اورفریب خوردہ شامیوں کی خود غرضی کو ختم کردیں کیونکہ تمام فتنہ وفساد کی جڑ ابوسفیان کا بیٹا تھا۔
معاویہ نے عراق میں اپنے جاسوس معین کئے تھے تاکہ مسلسل ساتھ تمام واقعوں کی خبر اسے دیتے رہیں ، ان میں سے بعض جاسوس علی علیہ السلام سے پرانا کینہ اور بغض وحسد رکھتے تھے مثلاً ولید بن عقبہ بھائی عمارة بن عقبہ ، یہ دونوں بھائی جو بنی امیہ کے شجرۂ خبیثہ کی شاخوں میں سے تھے، ، چونکہ امام علیہ السلام نے اس خبیث خاندان کے بہت سے افراد پر زبردست اور کاری ضربیں لگائی تھیں اس لئے یہ لوگ امام علیہ السلام کی دشمنی کو اپنے دل میں چھپائے ہوئے تھے خصوصاً ولید کا باپ جنگ بدر میں علی علیہ السلام کے ہاتھوں قتل ہوا تھا ، ولید وہی شخص ہے جس کو قرآن نے سورہ حجرات کی چھٹی آیت میں فاسق کہا ہے اورعثمان کی حکومت کے زمانے میں امام علیہ السلام نے اسے تازیانہ مارا اور شراب پینے کی وجہ سے اس پر حد جاری کی ، اس بنا پر کوئی تعجب نہیں ہے کہ اس کابھائی عمارہ کوفہ میں معاویہ کا جاسوس ہواور خود ولیدامام علیہ السلام کی تمام جنگوں میں معاویہ کو تشویق اور ترغیب دلانے والاہو۔عمارہ نے معاویہ کو خط لکھا جس میں علی ـ کے ساتھیوں کے درمیان تفرقہ واختلاف اور نہروان کے واقعہ کو تحریر کیا اور لکھا کہ بہت سے قاریان قرآن اس جنگ میں علی اور ان کے دوستوں کے ہاتھوں قتل ہوئے ہیں، اس وجہ سے ان کے درمیان اختلاف اور نااتفاقی بڑھ گئی ہے۔ اس نے ایک مسافر کے ذریعہ خط کو شام روانہ کیا۔ معاویہ نے خط پڑھا اور دونوں بھائیوں کا شکریہ ادا کیا جن میں ایک موجود تھا اور دوسرا غائب تھا(۱) ۔
_______________________________
(۱)شرح نہج البلاغۂ ابن ابی الحدید :ج۲ ص۱۱۴،۱۱۵ بحوالہ تاریخ۔