2%

۲۔ بُسر کو حجاز ویمن بھیجنا

امام علیہ السلام نے یمن کے ایک حصے کا والی عبیداللہ بن عباس کو بنایا تھا اور ایک دوسرے حصّے جند(۱) کا والی سعید بن نمران کو بنایا تھا۔ یمن کے مرکزی علاقہ میں کچھ ایسے گروہ تھے جو عثمان اور عثمانیوں پیروی کرتے تھے اور حضرت علی علیہ السلام کی حکومت سے کوئی رغبت نہیں رکھتے تھے بلکہ ہمیشہ دھوکہ ،فریب اور فتنہ وفساد کی فکر میںرہتے تھے جب ان لوگوں کو خوارج کے حادثہ اور امام کی فوج میں اختلاف کی خبر ملی تو مخالفت کرنے لگے یہاں تک کہ سعید بن نمران کو جند کے علاقہ سے باہر نکال دیا، ایک گروہ جو فکر کے اعتبار سے عثمانی نہ تھا وہ بھی مالیات (ٹیکس) ادا نہ کرنے کی وجہ سے فسادیوں کے ساتھ مل گیا ۔

سعید بن نمران اور عبیداللہ ابن عباس نے مخالفین کے تما م حالات امام علیہ السلام کو دی۔ امام علیہ السلام نے کوفہ میں یمن کی ایک عظیم شخصیت یزید بن قیس ارحبی سے مشورہ کیا اور آخر میں یہ طے ہوا کہ فتنہ وفساد برپاکرنے والوں کو خط لکھیں اور ان لوگوں کو نصیحت کریں اور پھر دوبارہ مرکزی حکومت کی اطاعت وپیروی کے لئے دعوت دیں۔

امام علیہ السلام نے خط کو یمن کے ایک آدمی کے ہمراہ جو قبیلہ ہمدان سے تھا ان لوگوں کے پاس بھیجا، امام علیہ السلام کے قاصد نے آپ کا خط ایک بہت بڑے اجتماع میں لوگوں کو سنایا، خط کامضمون بہت تربیتی اور مؤثر تھا، لیکن مخالفین نے اطاعت وپیروی کو اس شرط پر قبول کرنے کا وعدہ کیا کہ امام عبیداللہ اور سعید کوبر طرف کر دیں۔

ادھر فساد کرنے والوں نے فرصت کو غنیمت جانا اور معاویہ کوچند اشعار پر مشتمل ایک خط لکھا اور اس سے درخواست کی کہ اپنا نمائندہ صنعاء اور جند روانہ کرے تاکہ اس کے ہاتھ پر بیعت کریں اور اگر اس کام میں تاخیر کی تو ہم لوگ علی علیہ السلام اور ان کے مشاور یزید ارحبی کی بیعت کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

جب فتنہ وفساد کرنے والوں کا خط معاویہ کو ملا تو اس نے طے کہ یمن اور حجاز میں قتل وغارت گری،

_______________________________

(۱) یمن اس وقت تین حصوں میں تھا ایک حصّہ حجاز پڑوس'' حضرموت'' اور مرکزی حصہ''، صنعاء '' اور سب سے دور کا علاقہ ''