2%

تیسری فصل

امام علیہ السلام کی زندگی کا آخری ورق محرابِ عبادت میں آپ کی شہادت

جنگ نہروان ختم ہوگئی اور علی علیہ السلام کوفہ واپس آگئے مگر خوارج میں سے کچھ لوگ جنہوں نے نہروان میںتوبہ کیا تھا دوبارہ مخالفت کرنے لگے اور فتنا و فساد بر پا کرنے لگے۔

علی علیہ السلام نے ان کے پاس پیغام بھیجااور ان لوگوں کو صلح و خاموشی رہنے کی دعوت دی اور حکومت کی مخالفت کرنے سے منع کیا لیکن جب ان کے راہ راست پر آنے سے مایوس ہوگئے تو اپنی قدرت و طاقت سے اس سر کش، نافرمان اور فتنہ پرداز گروہ پر حملہ کرکے اسے نابود کردیا ،اس میں سے کچھ لوگ قتل ہوئے تو کچھ لوگ زخمی ہوگئے اور کچھ فرار کرگئے اور انھیں بھاگنے والوں میں سے عبد الرحمن بن ملجم تھا جو قبیلہ مراد کا رہنے والا تھا یہ مکہ بھاگ گیاتھا۔

بھاگے ہوئے خوارج نے مکہ کومرکز بنایا اور ان میں سے تین لوگ عبد الرحمن ابن ملجم مرادی، برک بن عبد اللہ تمیمی(۱) اور عمرو بن بکر تمیمی(۲) ایک رات جمع ہوئے اوروقت کے حالات اور داخلی جنگ اور خون ریزیوں پر بحث کی اور نہروان اور اپنے مقتولین کویاد کیا اور یہ نتیجہ نکالا کہ اس خون ریزی اور آپسی جنگ کا سبب علی علیہ السلام،معاویہ اور عمر وعاص ہیں اور اگر یہ تینوں آدمی ختم ہوجائیں تو مسلمان اپنی اپنی ذمہ داریوں کو خود جان لینگے اور اپنی خواہش اورمن پسند خلیفہ چن لینگے ۔پھر ان تینوں نے آپس میں عہد کیا اور اسے قسم کے ذریعے مزید مستحکم کیا کہ ان میں سے ہر ایک، ان تینو ں میں سے ایک ایک کو قتل کرے گا ۔

ابن ملجم نے علی علیہ السلام کو قتل کرنے کا عہد کیا، عمر وبن بکر نے عمرو عاص کو مارنے کا ذمہ لیا اور

_______________________________

(۱) ،( ۲) دینوری نے الاخبار الطوال میں ص۲۱۳ پر برک بن عبد اللہ کا نام نزال بن عامر اور عمرو بن بکر کو عبد اللہ بن مالک صیداوی لکھا ہے اور مسعودی نے مروج الذہب (ج۲،ص۴۲۳) میں برک بن عبد اللہ کو حجاج بن عبد اللہ صریمی ملقب بہ برک اور عمرو بن بکر کو زادیہ لکھا ہے۔