2%

جانثاری مقصد وہدف پر ایمان کی علامت ہے

جانثاری اور جانبازی ،مقصدوہدف پر ایمان کی علامت و نشانی ہے اور اس کے ذریعے سے انسان کی جانثاری کا اندازہ اس کے ہدف پر ایمان واعتقاد کے ذریعے لگایا جاسکتا ہے ،اور حقیقت میںبلندترین اور صحیح کسوٹی ایک شخص کے عقیدے کا اندازہ کرنے کے لئے ، اس کے گزرے ہوئے حالات کودیکھ کر لگایاجاسکتاہے قرآن کریم نے اس حقیقت کو اپنی آیتوں میں اس طرح سے بیان کیا ہے:

( انَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ آمَنُوا بِاﷲِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوا وَجَاهَدُوا بِامْوَالِهِمْ وَانفُسِهِمْ فِی سَبِیلِ اﷲِ ُوْلَئِکَ هُمْ الصَّادِقُونَ ) (۱)

(سچے مومن) تو بس وہی ہیں جو خدا اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر انھوں نے اس میں کسی طرح کا شک و شبہ نہ کیا اوراپنے مال سے اور اپنی جانوں سے خدا کی راہ میں جہاد کیا، یہی لوگ (دعوائے ایمان میں) سچے ہیں۔

جنگ احد ،مومن اور غیر مومن کی پہچان کے لئے بہترین کسوٹی تھی اورایک عمدہ پیمانہ تھا بہت سے ان افراد کے لئے جوایمان کا دعوی کرتے تھے. مسلمانوں کے بعض گروہ کا اس جنگ سے بھاگنا اتنا پر اثر تھا کہ مسلمانوں کی عورتیںجواپنے بیٹوں کے ساتھ میدان جنگ میں آئی تھیں اور کبھی کبھی زخمیوں کی خبر گیری کرتی تھیں اور پیاسے جانبازوں کو پانی سے سیراب کرتی تھیں اس بات پر مجبور ہوگئیں کہ پیغمبر کا دفاع کریں۔جب نسیبہ نامی عورت نے ایمان کا دعویٰ کرنے والوں کوبھاگتے ہوئے دیکھا تو ہاتھ میں تلوار لے کر رسول اسلام(ص) کا دشمنوں سے دفاع کیا .جس وقت پیغمبر نے اس عورت کی جانثاری کو بھاگنے والوں کے مقابلے میں مشاہدہ کیا تو آپ نے اس بہادر عورت کے بارے میں ایک تاریخی جملہ ارشاد فرمایا:''مَقٰاُم نَسِیْبَةِ بِنْتِ کَعْبٍ خَیْر مِنْ مَقٰامِ فُلٰانِ وَ فُلٰانِ'' (کعب کی بیٹی نسیبہ کا مقام و مرتبہ فلاں فلاں سے بہتر ہے)ابن ابی الحدید کہتے ہیں کہ راوی نے پیغمبر کے ساتھ خیانت کی ہے کیونکہ جن لوگوں کا نام پیغمبر نے صریحی طور پر ذکر کیا تھا اسے بیان نہیں کیا۔(۲) انہی افرادکے مقابلے میں تاریخ ایک ایسے جانباز کااعتراف کرتی ہے جواسلام کی پوری تاریخ میں فداکاری اور جانثاری کا نمونہ ہے، اور جنگ احد میں مسلمانوں کی دوبارہ کامیابی اسی جانثار کی قربانیوں کا

______________________

(۱) سورۂ حجرات آیت ۱۵

(۲) شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ج۱۴ ص ۲۶۶