2%

شراب اور قمار باطی کے مہلک اثرات

تفسیر نمونہ کی دوسری جلد میں سورہ بقرہ کی آیت ۲۱۹ کے ذیل میں ان دو اجتماعی اور معاشرتی باؤں کے سلسلے میں تفصیلی بحث کی جاچکی ہے لیکن یہاں پر تاکید مطلب کے لیے قرآن مجید کی اقتدا کے طور پر ضروری ہے کہ کچھ اور نکات کا تذکرہ کیا جائے ۔ یہ نکات اُن مختلف اعداد وشمار کا مجموعہ ہیں جن میں علیحدہ علیحدہ اُن نقصانات کی گہرائی اور وسعت ظاہر ہوتی ہے جن کا تعلق ان دونوں سے ہے ۔

۱ ۔ ان اعداد وشمار کے مطابق جو انگلستان میں الکحل کے جنون کے بارے میں شائع ہوئے ہیں کہ جن میں دیوانگی کا دوسری چیزوں سے ہونے سے والی دیوانگی اور جنون سے موازنہ کیا گیا ہے ۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ۲۲۴۹ الکحل کے دیوانوں کے مقابلہ میں صرف ۵۳ دیوانے دوسرے اسباب کی وجہ سے ہوئے تھے(۱)

۲ ۔ دوسرے اعداد وشمار میں جو امریکہ کے اسپتالوں سے ہاتھ لگے ہیں ان کے نفسیاتی مریضوں میں سے ۸۵ فیصد الکحل سے مریض تھے(۲)

۳ ۔ ایک انگریزی دانشور جس کا نام ”بنٹام“ ہے لکھتا ہے: مشروباتِ الکحل شمالی ممالک میں انسان کو احمق وبے وقوف بناتے ہیں اور جنوبی ممالک میں دیوانہ بنادیتے ہیں ۔ پھر مزید کہتا ہے : دین اسلام نے تمام قسم کے مشروبات ِ الکحل کو حرام قرار دیا ہے اور یہ اسلام کی خصوصیات میں سے ہے(۳)

۴ ۔ جن لوگوں نے مستی اور نشہ کی حالت میں کوئی قتل یا کسی اور جرم کا ارتکاب کیا ہے اور گھروں کے گھر ویران کردیئے اور خاندان تباہ کردیئے ہیں اگر ان کے اعداد وشمار جمع کیے جائیں تو وہ ہوش ربا حد تک بہت زیادہ ہوں گے(۴)

۵ ۔فرانس میں ہر روز ۴۴۰ افراد اپنی جان الکحل کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں(۵)

۶ ۔ایک اور اعداد وشمار کے مطابق امریکہ میں ایک سال میں نفسیاتی بیماریوں سے تلف ہونے والی جانیں دوسری عالمی جنگ امریکیوں کی تلف ہونے والی جانوں سے دوگنی تھیں اور محققین کے نظریہ کے مطابق امریکہ میں نفسیاتی بیماریوں میں مشروباتِ الکحل اور سگرٹ نوشی کا بنیادی حصّہ ہے(۶)

۷ ۔ان اعداد وشمار کے مطابق جو ایک دانشور ”ہوگر“ کے ذریعے مجلّہ علوم کی بیسویں سالگرہ کی مناسبت سے شائع ہوئے تھے ۶۰ فیصد قتل عمر، ۵ فیصد مارپیٹ اور زخمی کرنے کے جرائم، ۳۰ فیصد اخلاقی جرائم (جن میں محارم سے زنا کے جرائم بھی شامل ہیں ) اور ۲۰ فیصد چوری چکاری کے جرائم شراب اور مشروبات الکحل کے ساتھ مربوط تھے ۔ اسی دانشور کے اعداد وشمار کے مطابق ۴۰ فیصد مجرم بچے الکحل کے ساتھ اثر کے حامل ہیں(۷)

۸ ۔اقتصادی نقطہ نظر سے صرف انگلستان میں وہ نقصانات جو کاریگروں کے کارخانوں سے مے نوشی کی وجہ سے غیر حاضر رہنے سے پیدا ہوتے ہیں سال میں ۵۰ ملین ڈالر (تقریباً اسی کروڑ روپئے موجودہ حساب سے) ہیں ۔ یہ وہ رقم جو ہزراوں نرسری، پرائمری اور ہائی اسلوکوں کے اخراجات پورے کرسکتی ہے(۸)

۹ ۔ان اعداد وشمار کے مطابق جو مے نوشی کے نقصانات کے سلسلے میں فرانس میں شائع ہوئے ہیں ۱۳۷ ارب فرانک سالانہ انفرادی نقصانات کے علاوہ حکومت فرانس کے مخارج میں الکحل سے مدرجہ ذیل تفاصیل کے مطابق نقصان ہوتا ہیں :

۶۰ ارب فرانک عدالت اور قید خانے کے اخراجات ۔

۴۰ ارب فرانک تعاون عمومی اور خیرات کے اخراجات ۔

۱۰ ارب فرانک شراب خواری کے ہسپتالوں کے اخراجات ۔

۷۰ ارب فرانک معاشرے کے امن وامان کو برقرار رکھنے کے اخراجات ۔

تو اس طرح واضح ہوجاتا ہے کہ نفسیاتی بیماریوں ہسپتالوں ، قتلوں ، خونی فسادات، چوریوں ، زیادتیوں اور حادثوں کی تعداد میخانوں کی تعداد کے ساتھ براہِ راست منسلک ہے(۹)

۱۰ ۔ امریکہ میں اعداد وشمار کے سب سے بڑے مرکز نے ثابت کردیا ہے کہ قمار بازی کا ۳۰ فیصد جرائم میں براہِ راست حصّہ ہے ۔

دوسرے اعداد وشمار کے مطابق جو قماربازوں کے سلسلے میں شائع ہوئے ہیں ، بڑے افسوس کے ساتھ ہم دیکھتے ہیں کہ ۹۰ فیصد جیب تراشی، ۵۰ فیصد اخلاقی خرابیاں ، ۳۰ فیصد طلاقیں ، ۴۰ فیصد مارپٹائی اور زخمی کرنے کے واقعات اور ۵ فیصد خودکشیاں قماربازی کی وجہ سے ہوتی ہیں(۱۰)

____________________

۱۔ سمپوزیوم الکحل، ص۶۵.

۲۔کتاب سمپوزیوم الکحل، ص۶۵.

۳۔تفسیر طنطاوی، ج۱، ص۱۶۵.

۴۔دائرة المعارف، فرید وحیدی، ج۳، ص۷۹۰.

۵۔بلاہائے اجتماعی قرن ما، ص۲۰۵.

۶۔ مجموعہ انتشارات نسل نو.

۷۔ سمپوزیوم الکحل، ص۶۶.

۸۔مجموعہ انتشارات نسلِ جوان، سال دوم، ص۳۳۰.

۹۔نشریہ مرکز مطالعہ پیشرفتہائے ایران (الکحل اور قمار بازی کے بارے میں )

۱۰۔نشریہ مرکز مطالعہ پیشرفتہائے ایران (برائے الکحل و قمار بازی)