2%

آیت ۵

( فَإِذَا انسَلَخَ الأَشْهُرُ الْحُرُمُ فَاقْتُلُواْ الْمُشْرِكِينَ حَيْثُ وَجَدتُّمُوهُمْ وَخُذُوهُمْ وَاحْصُرُوهُمْ وَاقْعُدُواْ لَهُمْ كُلَّ مَرْصَدٍ فَإِن تَابُواْ وَأَقَامُواْ الصَّلاَةَ وَآتَوُاْ الزَّكَاةَ فَخَلُّواْ سَبِيلَهُمْ إِنَّ اللّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ )

پھر جب يہ محترم مہينے گذر جائيں تو كفار كو جہاں پاؤ قتل كردو اور گرفت ہيں لے لو اور قيد كر دو اور ہر راستہ اور گذرگاہ پر ان كے لئے بيٹھ جاؤ اور راستہ تنگ كر دو _پھر اگر توبہ كر ليں او ر نماز قائم كريں اور زكوة ادا كريں تو ان كا راستہ چھوڑ دو كہ خدا بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے_

ا_۰ا ہجرى ،ماہ صفر كا چاند، مشركين كو قتل كرنے ، انكى رفت و آمد پر پابندى عائد كرنے اور ان سے سير و سياحت كى آزادى چھين لينے كے فيصلے كے اجرا كا آغاز_فاذا انسلخ الاشهر الحرم فاقتلوا المشركين

''الا شہر'' كى '' الحرم'' كے ساتھ توصيف بيان كرنے كا مطلب يہ ہے كہ آيہ دوم (فسيحوا فى الارض اربعة اشہر ) ميں بھى '' اربعة اشہر'' سے مراد سال كے حرمت والے ماہ يعنى رجب ، ذيقعد، ذى الحج اور محرم ہيں _اس بناپر الا شہر پر ''ال'' عہد حضورى كا ہے يعنى جب يہ تين ماہ كہ جو اس وقت حج اكبر والے دن پيام برائت كے اعلان كے ساتھ ہم آہنگ ہيں گزر جائيں تو مشركين كو قتل كرنا شروع كردو_قابل ذكر ہے كہ ان تين ماہ كا اختتام ۰اہجرى كے ماہ صفر كے آغاز كے ساتھ تھا _

۲_ سال كے چار مہينے (رجب ، ذيقعد، ذى الحج اور محرم) حرمت والے مہينے ہيں _

فسيحوا فى الارض اربعة اشهر فاذا انسلخ الاشهر الحرم

۳_ حرمت والے مہينوں ميں دشمن سے جنگ كرنا اس سے امن كو چھين لينا اور اسكى سير و سياحت پر پابندى لگا دينا ممنوع ہے_فاذا انسلخ الا شهر الحرم فاقتلو

۴_ صدر اسلام كے مشركين پر دباؤ بڑھانے كيلئے سب