آیت ۸۴
( وَقَالَ مُوسَى يَا قَوْمِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللّهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُواْ إِن كُنتُم مُّسْلِمِينَ )
اور موسى نے اپنى قوم سے كہا كہ اگر تم واقعاً اللہ پر ايمان الئے ہو تو اسى پر بھر وسہ كرو اگر واقعاً اس كے اطاعت گذار بندے ہو _
۱_حضرت موسى (ع) اپنى قوم كے مہربان رہبر اور تڑپ ركھنے والے راہنما تھے_و قال موسى يا قوم
مندرجہ بالا مطلب '' قوم '' كے ياء متكلم كى طرف مضاف ہونے سے حاصل ہوتا ہے_
۲_ حق كى طرف دعوت دينے اور تبليغ كرنے ميں لوگوں كے ساتھ نرم رويہ ركھنا پسنديدہ امر ہے_
و قال موسى يا قوم
۳_ حضرت موسى (ع) نے توكل اور مطيع ہوجانے كو خدا تعالى پر سچے ايمان كى علامتيں قرار ديا اور اپنى قوم كو انہيں حاصل كرنے كى دعوت دى _وقال موسى ياقوم ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين
۴_ خدا تعالى پر توكل كرنا اور اسكے سامنے سرتسليم خم كرنا انسان كو دشمنوں كے خوف و وحشت سے نجات دلاتا ہے_
على خوف من فرعون و ملائهم ان يفتنهم فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين
۵_ سچا مومن وہ ہے جو مقام عمل ميں اللہ كے سب احكام كو بلاچوں و چرا انجام دے، اپنے حال اور آئندہ كے امور كو صرف اسكے سپرد كرے اور اسكے غير كو اپنا سہارا نہ بنائے_و قال موسى يا قوم ان كنتم آمنتم بالله فعليه توكلوا ان كنتم مسلمين
۶_ خدا پر توكل كرنا ، ايمان اور سرتسليم خم كرنے كا لازمہ ہے_