۳. عالم برزخ کی حیات کو بیان کرنے والی آیت :
( حَتَّیٰ إِذَا جَائَ أَحَدَهُمُ المَوتُ قَالَ رَبِّ ارجِعُونَ٭ لَعَلِّی أَعمَلُ صَالِحاً فِیمَا تَرَکتُ کَلاّ ِنَّهَا کَلِمَة هوَ قَائِلُهَا وَ مِن وَرَائِهِم بَرزَخ إِلَیٰ یَومِ یُبعَثُونَ ) (۱)
یہاں تک کہ جب ان( کافروں )میں سے کسی کی موت آئی تو کہنے لگے پروردگارا! تو مجھے (دنیامیں ) پھر واپس کردے تاکہ میں اچھے اچھے کام کروں ہرگزنہیں(وہ اسی خواہش میں رہے ہیں ) یہ ایک لغو بات ہے جسے وہ بک رہا اور ان کے بعد (حیات) برزخ ہے دوبارہ قبروں سے اٹھائے جائیں گے ۔
عالم برزح پر روشنی ڈالنے والی بہت سی آیات اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ مرنے کے بعد اور قیامت برپا ہونے سے پہلے روح ایک دنیا میں باحیات ہوتی ہے اور پروردگار کی نعمت و عذاب میں مبتلا رہتی ہے ، اس کی آرزو و خواہش ہوتی ہے ، سرزنش ، عذاب ، نیکی اور بشارت سے مرنے والا دوچار ہوتاہے اورمرتے ہی وہ ان خصوصیات کے ساتھ اس عالم میں وارد ہوتا ہے یہ تمام چیزیں اس جسم کے علاوہ ہیں جسے ہم نے مشاہدہ کیا ہے یا نابودجاتاہے، اسی بنا پر موت کے بعد روح کا وجودا ور اس کی بقا واضح و روشن ہے ۔(۲)
____________________
(۱)مومنون ۹۹،۱۰۰۔
(۲)استقلال روح اور وجود کو بیان کرنے والی تمام آیات کی معلومات کے لئے .ملاحظہ ہو: محمد تقی مصباح ، معارف قرآن ( خدا شناسی ، کیھان شناسی ، انسان شناسی ) ص ۴۵۰۔ ۴۵۶۔