6%

ماحول اور اجتماعی اسباب کا کردار

جیسا کہ اشارہ ہوچکا ہے کہ انسان کی مشترکہ فطرت کے عناصر روز خلقت ہی سے تمام انسانوں کے اندرودیعت کر دیئے گئے ہیں جس کو ماحول اور اجتماعی عوامل نہ ہی مہیا کرسکتے ہیں اور نہ ہی نابود کرسکتے ہیں ۔ مذکورہ عوامل انسان کی فطرت میں قدرت و ضعف یا رہنمائی کا کردار ادا کرتے ہیں مثال کے طور پر حقیقت کی طلب اورمقام ومنزلت کی خواہش فطری طور پر تمام انسانوں میں موجود ہے البتہ بعض افراد میں تعلیم و تعلم اور ماحول و اجتماعی اسباب کے زیر اثر پستی پائی جاسکتی ہے یا بعض افراد میں قوت و شدت پائی جاسکتی ہے ۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ دونوں فطری خواہش کسی خاص اہداف کے تحت مورد استفادہ واقع ہوں جو تعلیم و تربیت اور فردی و اجتماعی ماحول کی وجہ سے وجود میں آئے ہوں۔

یہ نکتہ بھی قابل توجہ ہے کہ مشترکہ فطرت کے ذاتی اور حقیقی ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اس کے سبھی عناصر فعلیت اور تکامل سے برخوردار ہیں بلکہ انسانوں کی مشترکہ فطرت کو ایسی قابلیت اور توانائی پر مشتمل سمجھنا چاہیئے جو وقت کے ساتھ ساتھ اور بیرونی شرائط کے فراہم ہوتے ہی استعمال اور انجام پاتے ہیں، یہ نکتہ ایک دوسرے زاویہ سے بعض مشترکہ فطری عناصر پر ماحول اور اجتماعی توانائی کے اسباب کے تاثرات کو بیان و واضح کرتا ہے ۔

انسانی مشترکہ فطرت پر دلائل

یہ ہم بتا چکے ہیں کہ انسان کی مخصوص خلقت اور حیوانیت سے بالا ترگوشوں کو اس کی فہم ، خواہش اور توانائی؛ تین پہلوؤں میں تلاش کرنا چاہیئے اور یہ جستجو دینی متون اور عقل و تجربہ ہی کی مدد سے ممکن ہے پہلے تو ہم غیر دینی طریقوں اوربغیر آیات و روایات سے استفادہ کرتے ہوئے انسانوں کی مشترکہ فطرت کو مورد تحلیل و تحقیق قرار دیں گے اور آخر میں دینی نظریہ سے یعنی دین کی نگاہ میں انسانوں کی مشترکہ فطرت (الٰہی فطرت)کے مرکزی عنصر کو آیات و روایات کی روشنی میں تجزیہ و تحلیل کریں گے ۔