6%

خدا کے فعاّل ہونے کا راز

قرآن نے( تفویض ) نام کے غلط نظریہ کی نفی کے لئے خدا کے ارادے کی بہت زیادہ تاکید کی ہے اس نظریہ والوں کا یقین یہ تھا کہ خدا نے دنیا کو خلق کیا اور اسکو اسی کے حال پر چھوڑ کر خود آرام کررہا ہے یادنیا خلق ہونے کے بعد اس کی قدرت اختیار سے خارج ہوگئی ہے اور اس میں خدا کا کوئی نقش و کردار نہیں ہے انسان کے سلسلہ میں یعنی خدا وند عالم فقط آغاز آفرینش میں اپناکردار ادا کرتا ہے اور جب انسان کی تخلیق ہوگئی تو پھر انسان پوری طرح خلاق و فعال ہے اور خدا وند عالم ( نَعُوذُ بِاللّہِ) بیکار ہے۔خدا یہ کہنا چاہتا ہے کہ: ایسا نہیں ہے بلکہ تم اپنے ارادہ سے جو یہ کام انجام دے رہے ہو یہ بھی میری خواہش سے ہے قرآن مجیدمیں فرماتا ہے:

( وَقَالَتِ الیَهُودُ یَدُ اﷲِ مَغلُولَة ) یہودی کہتے ہیں خدا کا ہاتھ بندھا ہوا ہے خدا وند عالم فرماتا ہے ایسا نہیں ہے (بَل یَدَاہُ مَبسُوطَتَانِ)(۱) اﷲکے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں یعنی خدا پوری طرح سے اختیار رکھتا ہے اور فعاّل ہے آیات تاکید کرتی ہیں کہ یہ گمان نہ کرنا کہ اگر انسان اپنے اختیار سے فعل انجام دے رہا ہے تو خدا وند عالم بیکار ہے.

دنیا اور خدا کا رابطہ گھڑی اوراس شخص کے رابطہ کی طرح ہے جو گھڑی کو چابی دیتا ہے ایسا نہیں ہے کہ دنیا گھڑی کی طرح چابی دینے کے بعد خود حرکت کرے اور کسی چابی دینے والے کی محتاج نہ ہو بلکہ یہ خدا وند عالم ہے جو دنیا کو ہمیشہ چلانے والا ہے (کُلَّ یَومٍ ھُوَ فِی شَأنٍ)(۲) کہ وہ ہر وقت فعاّل ہے انسان بھی دنیا کے حوادث سے مستثنیٰ نہیں ہے بلکہ مشمول تدبیر وتقدیر الہی ہے. حتی کہ انسان آخرت میں بھی مشیت وارادۂ خدا سے خارج نہیں ہے جیسا کہ سورہ ہود کی ۱۰۸ویں آیہ جو ظلم کرکے ظالمانہ طور پر جہنم میں اور خوش بختی کے ساتھ بہشت میں ورود کو بیان کرنے کے بعد دونوں گروہوں کے بارے میں فرماتی ہے :

( خَالِدِینَ فِیهَا مَا دَامَتِ السَّمَٰوَاتُ وَ الأرضُ ِلا مَاشَائَ رَبُّکَ )

جب تک آسمان و زمین ہے وہ ہمیشہ اسی (جنت یا جہنم )میں رہیں گے مگر جب تیرا پروردگار چاہے ۔

ان دو عبارتوں میں '' لوگ ہمیشہ ہونگے''اور''جب تک دنیا باقی ہے''پر توجہ کرنے سے واضح ہوجاتا ہے کہ مراد یہ نہیں ہے کہ کسی وقت خداوند عالم خوشبختوں یا ظالموں کو بہشت اور جہنم سے نکالے گا بلکہ مراد یہ ہے کہ کہیں یہ تصور نہ ہوکہ یہ موضوع قدرت خدا کے حدود سے خارج ہوگیا ہے خواہ وہ چاہے یا نہ چاہے کیونکہ اگر ایسا ہی ہوگا توخدا وند عالم اپنی مخلوق کا محکوم واقع ہوجائے گا۔

____________________

(۱)سورہ مائدہ ۶۴۔

(۲)سورۂ رحمٰن ۲۹۔